• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : ٹیلی فون صبح 08:00 تا عشاء / بالمشافہ و واٹس ایپ 08:00 تا عصر

عورتوں کا نمازجمعہ ودیگرنمازوں کی ادائیگی کے لیے مسجد جانا

استفتاء

کیا عورتوں کے لیے مسجد میں نمازجمعہ کی ادائیگی کے لیے یا دیگر نمازوں کی ادائیگی کے لیے آنا شرعاً جائز ہے یا نہیں؟

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

آپ علیہ الصلاة والسلام کے دور میں عورتوں کو مسجد میں آکر فرض نماز جماعت کے ساتھ اداکرنے کی صرف اجازت تھی ، عورتوں پر مسجد میں آکر نماز اداکرنا کوئی فرض یا واجب نہ تھا، لیکن اس اجازت کے باوجود آپ ﷺ کے دور میں آپ ﷺ کی اقتداء میں مسجد نبوی میں آکر نماز پڑھنے سے بہتر اور افضل یہ قرار دیاگیا کہ عورت فرض نماز بھی اپنے گھر میں ہی ادا کرے۔

جیسا کہ درج ذیل حدیث شریف میں ہے:

عن أم حميد امرأة أبي حميد الساعدي أنها جاءت إلى النبي صلى الله عليه وسلم فقالت يا رسول الله إني أحب الصلاة معك فقال فقدعلمت أنك تحبين الصلاة معي وصلاتك في بيتك خيرمن صلاتك في حجرتك وصلاتك في حجرتك خير من صلاتك في دارك وصلاتك في دارك خير من صلاتك  في مسجد قومك، وصلاتك في مسجد قومک خير من صلاتك في مسجدي .قال فأمرت فبني لهامسجد في أقصى شيء من بيتها وأظله وكانت تصلي فيه حتى لقيت الله عزوجل.(مند احمد ،رقم الحدیث:27158)

ترجمہ: ابوحمید ساعدی رضی اللہ کی اہلیہ حضرت ام حمید رضی اللہ عنہا رسول اللہ ﷺ کے پاس آئیں اور عرض کیا یا رسول اللہ ! مجھے آپ کے ساتھ (یعنی آپ کے پیچھے مسجد نبوی میں ) نماز پڑھنا محبوب ہے۔ آپ ﷺ نے فرمایا  یہ تو مجھے معلوم ہے کہ تمہیں میرے ساتھ نماز پڑھنا محبوب ہے ، لیکن (عورتوں کے اعتبار سے ضابطہ یہ ہے کہ) تمہارے کمرے (بلکہ کوٹھری ) میں تمہاری نماز بہتر ہے تمہاری اس نماز سے جو تمہارے حجرے (یعنی  اس صحن) میں ہو (جس کے گرد چار دیواری ہو) اور تمہارے حجرے میں تمہاری نماز بہتر ہے تمہارے کھلے صحن میں تمہاری نماز سے اورتمہارے کھلے صحن میں تمہاری نماز بہتر ہے تمہارے محلہ کی مسجد میں تمہاری نماز سے اور تمہارے محلے کی مسجد میں نماز بہتر ہے (یہاں آکر) میری مسجد میں تمہاری نماز سے۔

اس پر ام حمید رضی اللہ عنہا نے حکم دیا تو ان کے لیے ان کے گھر کے سب سے اندر اور سب سے تاریک حصہ میں نماز کی جگہ بنائی گئی اور وہ اپنی وفات تک وہیں نماز پڑھتی رہیں۔

لیکن جب آپ ﷺ کے دنیا سے پردہ فرماجانے کے بعدحالات میں تبدیل آئی اور فتنے کا اندیشہ ہونے لگا تو اماں عائشہ رضی اللہ عنہا (جوکہ آپ علیہ الصلاة والسلام کی مزاج شناس تھیں انہوں) نے اپنے زمانے کی عورتوں کے حالات کو مدنظر رکھتے ہوئے ارشاد فرمایا کہ آپ علیہ الصلاة والسلام اگر اس دور کی عورتوں کے حالات کو دیکھ لیتے تو ان کو مسجد میں آنے سے منع فرمادیتے  جیساکہ بنی اسرائیل کی عورتوں کو منع کردیا گیا۔

عن عائشة رضي الله عنها قالت: لوأن رسول الله صلى الله عليه وسلم رأى ماأحدث النساء بعده لمنعهن المسجد كمامنعت نساء بني اسرائيل. (مسلم1/ 183)

ترجمہ:حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے فرمایا اگر رسول اللہ ﷺ وہ کچھ (بے احتیاطیاں بے پردگیاں اور فتنے) دیکھ لیتے جو آپ کے بعد عورتوں نے ایجاد کرلی ہیں تو ان کو مسجد میں حاضری سے منع فرمادیتے جیساکہ بنی اسرائیل کی عورتوں کو (مسجد میں حاضری سے ) منع کیا گیا ۔

یہ ارشاد اماں عائشہ رضی اللہ عنہا نے اپنے دور کی ان عورتوں کے حالات کو مد نظر رکھتےہوئے فرمایا جن کے ایمان تقوی اور عمل کی حالت ہمارے زمانے کی عورتوں کی حالت سے بدرجہا بہتر تھی ۔ اس لیے ہمارے دور میں عورتوں کا نماز جمعہ یا دیگر نمازوں کے لیے مسجد میں آنا  ناجائز ہے۔ فقط واللہ تعالیٰ اعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved