- فتوی نمبر: 19-366
- تاریخ: 25 مئی 2024
- عنوانات: حظر و اباحت > متفرقات حظر و اباحت
استفتاء
اگر کوئی بہن یا بیٹی نیک نیتی اورنیک مقصد کےلیے فیس بک یا واٹس ایپ استعمال کرے تو شریعت کےلحاظ سے جائز ہے؟
وضاحت مطلوب ہے:نیک نیتی سےفیس بک یا واٹس ایپ استعمال کرنے سےکیامراد ہے؟
جواب وضاحت :علم دین حاصل کرنے اورپھیلانے کے لیے ۔چونکہ گھر سے باہر جاکروہ علم حاصل نہیں کرسکتی اسے علم حاصل کرنے اوراسے پھیلانے کا بہت زیادہ شوق ہے ۔فیس بک پر وہ عالم حضرات کے بیانات سن کردوسروں کو پوسٹ کرتی ہےاوراسی طرح واٹس ایپ پر بھی اپنے رشتے داروں اوردوستوں کو گروپ میں واٹس ایپ کرتی ہے ، اور اس کےعلاوہ اس کااورکوئی مقصد نہیں ۔
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
فیس بک اورواٹس ایپ کےاستعمال کےلیے انٹرنیٹ کا استعمال لابدی(ضروری )ہے انٹرنیٹ کے استعمال کےبارے میں یہ بات کسی سے ڈھکی چھپی نہیں کہ اسے خواہ کتنے ہی خیر کےکام کےلیے استعمال کیا جائےاس کاشر اس کےساتھ جڑا ہوا ہے نیز فیس بک اور واٹس ایپ پرخواہی نخواہی گمراہ لوگوں کی پوسٹ آتی رہتی ہیں جن سے وہی لوگ بچ سکتے ہیں جو اپنی ذات کےلحاظ سے دین کے علم وعمل میں پختہ ہوچکے ہوں اور کچی عمر سے گذرچکے ہوں۔لہذا جب تک کسی عورت کےبارے میں مکمل طور پر اس کے پختہ عمر اوردین کےعلم وعمل میں پختہ ہونے کی تسلی نہ ہوجائے اسے فیس بک یا واٹس ایپ کے استعمال کی اجازت نہیں دی جاسکتی ۔
© Copyright 2024, All Rights Reserved