• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

اعوان قوم کو زکوٰۃ اور فطرانہ اور صدقہ دینے کا حکم

استفتاء

کیا اعوان قوم کو صدقہ یا زکوٰۃ یا فطرانہ دے سکتے ہیں یا نہیں؟

وضاحت مطلوب ہے کہ آپ کو یہ اشکال کیوں پیش آرہا ہے کہ اعوان قوم کو زکوٰۃ  اور فطرانہ اور صدقہ دے سکتے ہیں یا نہیں؟

جواب وضاحت:مجھے ایک صاحب نے کہا کہ اعوان حضرت علیؓ کی اولاد میں سے ہیں  اس لیے مجھے یہ اشکال پیش آیا۔

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

جو اعوان  اپنے آپ کو   علوی سمجھتے ہیں  ان کو زکوٰۃ اور صدقاتِ واجبہ   نہیں دے سکتے  البتہ نفلی صدقہ دے سکتے ہیں ،اور  جو اعوان اپنے آپ کو علوی نہیں سمجھتے ان کو زکوٰۃ اور صدقاتِ واجبہ اور  نفلی صدقات دے سکتے ہیں۔

فتاویٰ ہندیہ (412/1) میں ہے:

ولا يدفع إلى بني هاشم، وهم آل علي وآل عباس وآل جعفر وآل عقيل وآل الحارث بن عبد المطلب كذا في الهداية ويجوز الدفع إلى ‌من ‌عداهم من بني هاشم كذرية أبي لهب؛ لأنهم لم يناصروا النبي صلى الله عليه وسلم  كذا في السراج الوهاج.

امدادالفتاویٰ (58/2) میں ہے:

سوال:   جو شخص کہ سید کہا جاتاہے، مگر اس کے نسب کا کہیں پتہ نہیں :بلکہ یہ خیال ہوتا ہے کہ چونکہ اس کے یہاں تعزیہ داری وغیر ہ ہوتی ہے،  اس کے سبب سے سید کہلاتاہے اور اس کی قرابتیں بھی عام طور سے جو لوگ شیخ کہلاتے ہیں ان میں ہوتی ہے، تو ایسے شخص کو زکوٰۃ کا مال دے سکتے ہیں یا نہیں ؟یا صرف تسامع سے اس کو سید مانیں گے گو کہ سید نہ ہو؟

الجواب: نسب میں تسامع کافی ہے جبکہ مکذب بیّن نہ ہو۔

مسائل بہشتی زیور (360/1) میں ہے:

مسئلہ: سیدوں کو اور علویوں کو اسی طرح جو حضرت عباس ؓ یا حضرت جعفرؓ  یا حضرت عقیلؓ  یاحضرت حارث بن عبد المطلب کی اولاد میں ہوں ان کو زکوٰۃ کا پیسہ دینا درست نہیں ۔ اسی طرح جو صدقہ شریعت کی رو سے واجب ہو اس کا دینا بھی درست نہیں جیسے نذر، کفارہ، عشر، صدقہ فطر۔ ان کے علاوہ اور کسی نفلی صدقہ و خیرات کا دینا درست ہے۔

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved