- فتوی نمبر: 14-3
- تاریخ: 08 اپریل 2019
استفتاء
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
حالت جنابت اور حیض وغیرہ میں کون کون سی چیزیں پڑھی جاسکتی ہیں ؟قرآنی دعائیں ،مسنون دعائیں ،مناجات مقبول ، الحزب الاعظم ،حزب البحر وغیرہ اور آیات حفاظت اورحضرت شیخ الحدیث مولانا زکریاصاحب ؒکی ترتیب دی ہوئی منزل۔
اسی طرح بعض دفعہ کچھ وظائف بتاتے والے حضرات کچھ مخصوص آیات بتادیتے ہیں اس آیت کو ہر روز اتنی دفعہ پڑھنا،چاروں کل پڑھ کر رات کو سوتے وقت دم کرنا ہے وغیرہ وغیرہ ۔ان چیزوں کا حکم واضح فرمادیں،کچھ اہل علم سے یہ سنا کہ جس چیز کو بھی قرآن کی نیت سے نہ پڑھا جائے وہ جائز ہے چاہے قرآن کی کوئی سی بھی آیت ہو یا پوری سورت ہو جبکہ کچھ حضرات کہتے ہیں قرآن پاک کی وہ آیات جو دعا ،حمدوثناء وغیرہ مضمون پر مشمل ہیں وہ جائز ہیں دوسری آیات جائز نہیں۔اس بارے میں مکمل راہنمائی فرمادیں۔
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
حاشيه ابن عابدين (1/ 293)ميں ہے:
فلو قرأت الفاتحة علي وجه الدعاء أو شيئا من الآيات التي فيها معني الدعاء ولم ترد القراء ة لا بأس به کما قدمناه عن العيون لأبي الليث وأن مفهومه أن ما ليس فيه معني الدعاء کسورة أبي لهب لا يؤثر فيه قصد غير القرآنية
اس سے معلوم ہوتا ہے کہ قرآن پاک کے کچھ حصے حائضہ کے لیے پڑھنے کی گنجائش ہے مگر اس شرط کے ساتھ کہ وہ حصے دعا کے مضمون پر مشتمل ہوں اور پڑھنے والے کی نیت بھی بطور دعا پڑھنے کی ہو ۔اس کے علاوہ البحر الرائق (1/ 209)میں ہے:
أما إذا قرأہ علی قصد الثناء أو افتتاح أمرلا یمنع فی أصح الروایات
وفی التسمية اتفاق أنه لا یمنع إذا کان علی قصد الثناء أو افتتاح أمر۔کذا فی الخلاصة
اس سے معلوم ہوتا ہے کہ جواز کے لیے دعا کے مضمون پر مشتمل ہونا بھی ضروری نہیں بلکہ ثناء کے مضمون پر مشتمل آیت کو ثناء کی غرض سے پڑھنے کی بھی گنجائش ہے ،اس کے ساتھ ساتھ یہ بھی معلوم ہوا کہ اگر بسم اللہ کو کسی کام کی ابتداء کرتے ہوئے بطور تبرک پڑھاجائے تب بھی گنجائش ہے یہ قصد کی ایک تیسری مثال ہے۔اس سے معلوم ہوا کہ اگر قرآن پاک کی کوئی آیت یا سورۃ ایسے مضمون پر مشتمل ہو جس کو قرآن کے علاوہ کسی دوسرے قصد سے پڑھا جاسکتا ہے اور پڑھنے والا اس مقصد سے پڑھے تو اس کی گنجائش ہے چنانچہ
۱۔ حمدوثناء کی نیت سے قرآن کی وہ آیات پڑھنے کی گنجائش ہو گی جن میں یہ معنی پائے جاتے ہوں ، آیت الکرسی ۔
۲۔ موقع محل کی مسنون اورماثور دعائوں اور اذکار میں سے جو قرآنی آیات پر مشتمل ہوں ان کو پڑھنے کی گنجائش ہو گی۔چنانچہ سواری پر بیٹھنے اترنے کی دعائیں اور اذکار پڑھنے کی گنجائش ہو گی۔سبحن الذی سخرلنا ھذا اور وماقدروا اللہ حق قدرہ
۳۔ مصبیت کے وقت انا للہ وانا الیہ راجعون پڑھنے کی گنجائش ہو گی۔
۴۔ کام کی ابتداء میں بسم اللہ پڑھنے کی گنجائش ہو گی۔
۵۔ گفتگو کے آخر میں سبحن ربک رب العزت عما یصفون الخ کی گنجائش ہو گی۔تقریر کے آخر میں وآخر دعوانا ان الحمدللہ رب العلمین کہنا جائز ہو گا۔
۶۔ وہ آیات جن میں تعوذ یا تعویذ کا معنی پایا جاتا ہے ان کے پڑھنے کی بھی گنجائش ہو گی جبکہ پڑھنے والے کا مقصود استعاذہ ہو چنانچہ معوذتین پڑھ کر اپنے جسم پردم کرنے کی گنجائش ہو گی۔اسی طرح کسی بچے بچی کو اللھم انی اعیذھا بک وذریتھا من الشیطن الرجیم پڑھ کر دم کرنے کی گنجائش ہو گی ۔کیونکہ منجملہ دیگر مقاصد کے تعوذ تعویذ بھی ایک معتبر مقصد ہے اور جب آیات قرآنیہ اسی معنی پر مشتمل ہوں تو انہیں استعمال کرنا جائز ہو گا۔
۷۔ آیات حفاظت کو حفاظت کی نیت سے پڑھنے کی گنجائش ہے جیسے فاللہ خیر حافظا وہو ارحم الرحمین۔
لیکن وہ وظائف یا عملیات جو ماثور ومنقول نہیں ہیں بعد کے لوگوں کے مجربات میں سے ہیں اور ان سے متعلقہ آیات میں کوئی ایسا معنی بھی نہیں کہ قاری کے قصد غیر قرآن کو اس طرف پھیرا جاسکے ان کی گنجائش نہ ہو گی۔
چنانچہ مروجہ منزل اور حزب البحر میں ایسی متعدد آیات ہیں جو مذکورہ بالاضابطے پر پوری نہیں اترتیں اس لیے ان آیات کا پڑھنا درست نہ ہو گا۔اگر چہ پڑھنے والے کا قصد غیرقرآن کا ہو مگر خود ان آیات میں ایسا معنی نہیں جو اس کا معاون ہو ۔البتہ مناجات مقبول اور الحزب الاعظم کی ساتوں منزلیں پڑھنے کی گنجائش ہے کیونکہ مناجات مقبول صرف قرآن وحدیث کی دعائوں پر مشتمل ہے ۔ جبکہ الحزب الاعظم میں دعاء کے علاوہ بھی آیات موجود ہیں لیکن وہ آیات حمد وثنا اور تعوذ کے تحت داخل ہیں ۔
© Copyright 2024, All Rights Reserved