- فتوی نمبر: 16-67
- تاریخ: 13 مئی 2024
- عنوانات: عبادات > حج و عمرہ کا بیان
استفتاء
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
حج کے ایام میں قربانی والے دن ایک دوست کے پیسے جیب سے نکل گئے یاگر گئے، ایام حج کے بعد اس دوست نے مکہ میں قربانی کردی ۔اب پوچھنا یہ ہے کہ اس پر قربانی تھی یا کفارہ یا کچھ بھی نہیں؟
وضاحت مطلوب ہے:
(۱)دوست نے حج کونسا کیا تھا ؟(۲)کیاقربانی کرنے سے پہلے حلال ہو گیا تھا؟
جواب وضاحت :
(۱)حج قران کیا تھا۔(۲)نیز قربانی کرنے سے پہلے حلال ہو گیا تھا۔
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
جو شخص حج قران یا حج تمتع کرے اس کے لیے ضروری ہے کہ قربانی کے دنوں میں حلال ہونے سے پہلے شکرانہ کے طور پر قربانی کرے چونکہ ان دنوں میں قربانی نہیں کی اس لیے وہ قربانی ابھی ذمے میں تھی اور قربانی سے پہلے حلال ہو گئے، اس کی وجہ سے ایک دم آگیا اور ایام نحر یعنی 10 ،11، 12 ذوالحجہ کے ختم ہونے تک قربانی نہیں کی، اس کی وجہ سے ایک اور دم ذمے میں آگیا۔ایک دم (یعنی شکرانہ کی قربانی) تو بعد میں حرم میں کرلی۔ اب ضروری ہے کہ دو اور قربانیاں جو ذمہ میں ہے ان کو بھی حدود حرم بھجوا کر کروا لیں۔
معلم الحجاج صفا 272 میں ہے:
مسئلہ: اگر تین روزے اول کے دسویں تک نہ رکھ سکا اور نویں تاریخ گزر گئی تو اب روزے نہیں رکھ سکتا بلکہ دم متعین ہو گیا اگر دم کی قدرت اس وقت نہ ہو تو حجامت کراکے حلال ہو جائے اور دو دم دے، ایک قران کا دوسرا ذبح سے پہلے حلال ہونے کا۔ (حاشیے میں اضافہ ہے) اگر ایام نحر کے بعد ذبح کیا توتیسرا دم ایام نحر سے مؤخر کرنے کا بھی لازم ہوگا۔
وفی الغنیة:209
فان لم یصم او صام یوما او یومین حتی اتی یوم النحر تعین الدم ۔۔۔۔فلولم یقدر علی الهدی تحلل وعلیه دمان ،دم القران اجماعا ودم لترک الترتیب عندابی حنیفة رحمه الله ۔۔۔۔بل قلنا انه یجب علیه دم ثالث لتأخیر دم القران عن ایام النحر۔
© Copyright 2024, All Rights Reserved