• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : ٹیلی فون صبح 08:00 تا عشاء / بالمشافہ و واٹس ایپ 08:00 تا عصر
  • رابطہ: 3082-411-300 (92)+
  • ای میل دارالافتاء:

آیت کے درمیان میں وقف کرنے کا حکم

استفتاء

لِیعَذِّبَ اللَّهُ   الْمُنافِقینَ   وَ الْمُنافِقاتِ   وَ الْمُشْرِكینَ   وَ الْمُشْرِكاتِ   وَ یتُوبَ اللَّهُ  عَلَی  الْمُؤْمِنینَ و الْمُؤْمِناتِ  وَ كانَ اللَّهُ غَفُوراً رَحیم (سورۃ احزاب الآیۃ73)        

(1)اگر امام صاحب نے "ویتوب اللہ ” پر وقف کیا اور پھر ملا کر پڑھا تو نماز کا کیا حکم ہے ؟

(2) اور اگر ملا کرنہیں پڑھا تو اس کا حکم بھی بتادیجئے ۔ جزاکم اللہ

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

(1)مذکورہ صورت میں جب امام صاحب نے "ویتوب اللہ ” پر وقف کیا اور پھر اسے ملا کر دوبارہ پڑھ لیاتو اس صورت میں بالاتفاق  نمازدرست ہے ۔

(2) مذکور ہ صورت میں جب امام صاحب نے ” ویتوب اللہ ” پر وقف کیا اور پھر اسےملا کر دوبارہ نہیں  پڑھا بلکہ آگے سے پڑھنا شروع کردیا تو اس صورت میں اگرچہ اکثرعلماء کے  نزدیک نماز فاسد نہ ہوگی لیکن بعض علماء کے نزدیک اس صورت میں نما ز فاسد ہوجائےگی لہذا احتیا ط یہی ہے کہ یاتو   "ویتوب اللہ "پر وقف نہ کیاجائے اور یا اسے ملاکردوبارہ پڑھ لیا جائے  ۔فتاوی ہندیہ(1/160) میں ہے :

ومنها الوقف والوصل والابتداء في غير موضعها إذا وقف في غير موضع الوقف أو ابتدأ في غير موضع الابتداء إن لم يتغير به المعنى تغيرا فاحشا نحو أن يقرأ إن الذين آمنوا وعملوا الصالحات ووقف ثم ابتدأ بقوله أولئك هم خير البرية لا تفسد بالإجماع بين علمائنا هكذا في المحيط … وإن تغير به المعنى تغيرا فاحشا نحو أن يقرأ شهد الله أنه لا إله ووقف ثم قال إلا هو لا تفسد صلاته عند عامة علمائنا وعند البعض تفسد صلاته والفتوى على عدم الفساد بكل حال هكذا في المحيط

خیر الفتاوی (2/302) میں ہے :

سوال :۔ ایک امام صاحب  نماز پڑھا رہے تھے  سورۃ بروج   کی آیت  ” ان الذین فتنوا المؤمنین ” پڑھتے ہوئے "ثم لم یتوبوا” پر  اس کا سانس ٹوٹ گیا  جب دوبارہ لوٹا کر پڑھا تو پھر "یتوبوا” سے پڑھا "لم” نہیں پڑھا  ، ایک صاحب کہتے ہے کہ نماز فاسد ہوگئ کیونکہ معنی بدل گیا  تو کیا یہ صحیح ہے ؟

الجواب:۔  وان تغير المعني تغيرا فاحشا  نحو ان يقر:أ لاأله ويقف ثم يبتدأ الاهو ۔۔۔قال عامة العلماء: لاتفسد صلوته وقال بعضهم :  تفسد (قاضي خان)

اس روایت سے نماز صحیح ہو نے کی گنجائش  نکلتی ہے آئندہ اس سے احتیاط کی جائے۔

امداد الاحکام (1/540) میں ہے:

سوال ۔: اگر قاری صاحب نے  حالت نماز میں اضطراراایسے موقع پر وقف کر کے اعادہ لفظ موقوف کا کیا جہاں پر اوقاف معتبرہ میں سے کوئی وقف نہیں تو اس  نماز کا کیا حکم ہے ؟زید کہتا ہے کہ فقہاءنے تکرارکو مکروہ   لکھا ہے  اور اس  نے لفظ موقوف  کا  تکرار کیا  ہے لہذا نماز مکروہ ہوئی نیز ایسے شخص کی امامت درست نہیں اور دلیل میں عالمگیری کی یہ عبارت پیش کرتاہے”ومن يقف في غيرموضعه ولا يقف في موضعه لا ينبغي له ان يؤم

اب گزارش   یہ ہے کہ تکرار کا اطلاق اعادہ لفظ موقوف پر ہے یا نہیں اگر ہو تو ابتدامابعد سے ہو گی اور یہ صورت قراء کی تصریح کے خلاف ہے کیونکہ وہ لوگ وقف قبیح پر اعادہ لازم کہتے ہیں آیا یہ لزوم غیر نماز میں ہے یانماز میں بھی؟

الجواب :۔حالت اضطرار میں وقف اور تکرار کا مضائقہ نہیں اور ایک آدھ لفظ کے تکرار  کو فقہاء نے مکروہ نہیں کہا،اور عالمگیری کی عبارت میں وہ شخص مراد ہے جو بلاضرورت  بکثرت ایسا وقف کرتاہو،

فتاوی درالعلوم دیوبند(2/189) میں ہے :

ا   گر درمیان آیت سانس ٹوٹ جاوے اس وجہ سے وقف  کیا تو اس آیت کا دوبارہ اعادہ کرنا چاہئے۔

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved