- فتوی نمبر: 30-386
- تاریخ: 28 اکتوبر 2023
- عنوانات: عبادات > طہارت > حیض و نفاس کا بیان
استفتاء
(1)مخصوص ایام میں تلاوت قرآن کا کیا حکم ہے؟
(2)مدینہ منورہ میں حفظ کی کلاس ہوتی ہے وہ کہتے ہیں کہ آپ نے ان ایام میں بھی پڑھنا ہے، اس کے بارے میں کیا حکم ہے؟
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
(1)حدیث میں مخصوص ایام میں قرآن پڑھنے سے منع کیا گیا ہے لہٰذا مخصوص ایام میں تلاوت قرآن پاک جائز نہیں، نیز یہی مؤقف حضرت عمرؓو ابن عمرؓ، حضرت علیؓ اور حضرات صحابہ کرامؓ ، تابعین اور ان کے بعد والوں میں سے اکثر اہل علم کا ہے۔
(2) اس بارے میں بھی یہی حکم ہے کہ ان دنوں میں قرآن نہ پڑھا جائے۔
سنن ترمذی (رقم الحدیث :131) میں ہے:
حدثنا علي بن حجر والحسن بن عرفة، قالا: حدثنا إسماعيل بن عياش ، عن موسى بن عقبة، عن نافع ، عن ابن عمر، عن النبي صلى الله عليه وسلم، قال: «لا تقرأ الحائض ولا الجنب شيئا من القرآن. وفي الباب عن علي.
ترجمہ:حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہما نبی کریم ﷺ سے روایت کرتے ہیں کہ حائضہ عورت اور جنبی قرآن میں سے کچھ بھی نہ پڑھے۔
اسی حدیث کے تحت سنن ترمذی میں ہے:
. وهو قول أكثر أهل العلم من أصحاب النبي صلى الله عليه وسلم والتابعين ومن بعدهم مثل: سفيان الثوري، وابن المبارك، والشافعي، وأحمد، وإسحاق، قالوا: لا تقرأ الحائض ولا الجنب من القرآن شيئا إلا طرف الآية والحرف ونحو ذلك
ترجمہ: حالت حیض میں قرآن نہ پڑھنے کا قول صحابہؓ، تابعینؒ اور ان کے بعد والوں میں سے اکثر اہل علم کا قول ہے۔
سنن دارقطنی (2/ 462) میں ہے:
1879 – حدثنا عبد الصمد بن علي ، ثنا إبراهيم بن أحمد بن مروان ، ثنا عمر بن عثمان بن عاصم ، ثنا محمد بن الفضل ، عن أبيه ، عن طاوس ، عن جابر ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «لا تقرأ الحائض ولا النفساء من القرآن شيئا»
ترجمہ: حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ حائضہ عورت اور نفاس والی عورتیں قرآن میں سے کچھ بھی نہ پڑھیں۔
مصنف ابن ابی شیبہ (2/ 221 )میں ہے:
«حدثنا وكيع عن شعبة عن إبراهيم عن عمر قال: لا تقرأ الحائض القرآن»
ترجمہ: حضرت ابراہیم نخعی ؒ حضرت عمر ؓ سے روایت کرتے ہیں انہوں نے فرمایا کہ حائضہ عورت قرآن پاک نہ پڑھے۔
المحلی بالآثار لابن حزم (1/ 95) میں ہے:
«واختلفوا في الجنب والحائض. فقالت طائفة: لا تقرأ الحائض ولا الجنب شيئا من القرآن، وهو قول روي عن عمر بن الخطاب وعلي بن أبي طالب – رضي الله عنهما – وعن غيرهما روي أيضا كالحسن البصري وقتادة والنخعي وغيرهم»
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔فقط واللہ تعالی اعلم
© Copyright 2024, All Rights Reserved