• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

’’آزاد کرتاہوں‘‘کےالفاظ سے شوہر کابحث ختم کرنے کی نیت کرنا

استفتاء

السلام علیکم، مجھے طلاق کی بابت ایک مسئلہ دریافت کرنا ہے۔

مجھے ابھی اس میں تردد ہے کہ میرا میرے خاوند انیس خان سے نکاح باقی ہے یا طلاق ہوگئی ہے۔

میرے خاوند نے مجھے پہلے ایک طلاق مندرجہ ذیل الفاظ سے دی تھی: میں تمہیں طلاق دیتا ہوں (I divorce you)۔ اس پہلی طلاق کے بعد انہوں نے رجوع کر لیا تھا۔

اس کے تین ماہ بعد انہوں نے مجھ سے کہا کہ میں ***** تمہیں *****آزاد کرتا ہوں (اگست 2018 کو تین دفعہ کہا) اسکے بعد انہوں نے اس طرح برتاؤ کیا کہ طلاق نہیں ہوئی۔  انہوں نے کہا کہ ان کا مقصد بحث ختم کرنا تھا مجھے چھوڑنے کا ارادہ نہیں تھا۔ ایک دفعہ پھر انھوں نے مجھ سے رجوع کرلیا۔

23 ستمبر 2018 کو انہوں نے کہا کہ میں**** تم**** کو طلاق دیتا ہوں (I ******* divorce you ***** Ashraf)

کچھ دنوں بعد ان کو طلاق دینے پر بہت پچھتاوا ہوا انہوں نے کہا کہ جب میں نے یہ تین دفعہ اردو میں کہا تھا کہ میں تمہیں آزاد کرتا ہوں، وہ طلاق شمار نہیں ہوتی۔  انہوں نے اس باری بھی رجوع کرلیا۔

اب میں اپنے نکاح کے بارے میں شک میں ہوں کہ نکاح باقی ہے یا نہیں۔ براہ مہربانی میری مدد کریں۔

ہم مختلف ملکوں میں رہتے ہیں ۔ یہ میری دوسری شادی ہے۔ اس شادی اور پہلے خاوند سے طلاق کے درمیان سات سال کا عرصہ گزرا۔ میں انیس خان صاحب کی دوسری بیوی ہوں۔

*******سویڈن میں کام ڈھونڈنے کی کوشش کررہے ہیں فی الحال فن لینڈ میں کام کرتے ہیں۔میرے پہلے خاوند سے جو بچے ہیں ان کی جوائنٹ کسٹڈی (مشترکہ کفالت)کی وجہ سے میں سویڈن سے کہیں اور منتقل نہیں ہو سکتی۔

***** صاحب میرے پاس آئے اور ستمبر میں جو انہوں نے طلاق دی تھی انہوں نے کہا کہ میں نے اس سے رجوع کرلیا ہے۔ 22 اکتوبر 2018  کے بعد میری***** صاحب سے ملاقات نہیں ہوئی۔

براہ مہربانی شریعت کے اعتبار سے میری رہنمائی کریں کہ میرا ان سے نکاح باقی ہے کہ نہیں۔جزاک اللہ خیرا

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

مذکورہ صورت میں تین طلاقیں واقع ہو گئی ہیں جن کی وجہ سے بیوی شوہر پر حرام ہو گئی ہے لہذا اب نہ صلح ہو سکتی ہے اور نہ رجوع کی گنجائش ہے۔

توجیہ: پہلی اور آخری طلاق کے واقع ہونے میں تو آپ کے شوہر کو بھی کوئی شبہ نہیں ہے البتہ درمیان والی طلاق جو ’’آزاد کرتا ہوں‘‘ کے الفاظ سے دی ہے اس کے بارے میں آپ کے شوہر کا مؤقف یہ ہے کہ ’’ان کا مقصد بحث ختم کرنا تھا، آپ کو چھوڑنے کا ارادہ نہیں تھا‘‘ لیکن چونکہ ’’آزاد کرتا ہوں‘‘ کا لفظ طلاق کے لیے صریح (صاف) لفظ ہے لہذا یہ لفظ جس نیت سے بھی کہا جائے گا اس لفظ سے طلاق واقع ہو جائے گی ۔

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved