• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

اذن کے ساتھ معلق تعلیق کو ختم کرنے کا طریقہ

استفتاء

اور اب دس ماہ بعد میں نے کہا ’’ میری اجازت کے بغیر گھر سے اکیلے نہیں جانا، اگر گئی تو تین طلاق ‘‘۔ وہ جب سے نہیں گئی۔ اب میں اسے گھر سے باہر جانے کی اجازت دینا چاہتا ہوں تو میرے لیے کیا حکم ہے؟ کیا کروں؟ میں اسے (اجازت دینے کے) بعد اپنے  ساتھ باہر لے کر گیا ہوں۔ میرے لیے کیا حکم ہے؟ جواب عنایت فرمائیں

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

سائل نے دو باتوں پر طلاق کو معلق کیا تھا:

1۔ موبائل دیکھنے پر۔

2۔ گھر سے بلا اجازت اکیلے نکلنے پر۔

دوسری صورت میں تعلیق چونکہ اجازت کے ساتھ منسلک تھی جسے ختم کرنے کا طریقہ یہ ہے کہ خاوند اپنی بیوی کو ہمیشہ کے لیے اکیلے گھر سے نکلنے کی اجازت دیدے۔ اس سے تعلیق بے اثر ہو جائے گی۔ البتہ پہلی صورت میں چونکہ تعلیق اجازت کے ساتھ منسلک نہیں تھی اس لیے اجازت دینے سے بھی فرق نہیں پڑے گا بلکہ تعلیق بدستور باقی رہے گی۔ جب کبھی خاوند کا موبائل دیکھے گی ایک طلاق رجعی پڑ جائے گی۔

فتاویٰ عالمگیری (1/ 440) میں ہے:

و لو قال أنت طالق إن خرجت من هذه الدار حتى آذن لك أو آمر لك أو أرضي أو أعلم فجوابها أن ذلك على الإذن مرة واحدة حتى لو أذن لها مرة فخرجت ثم عادت ثم خرجت بغير إذن لا يحنث فإن أراد بقوله حتى آذن في كل مرة فهو على ما نوى في قولهم جميعاً، هكذا في البدائع.

و فيه أىضاً:

و لو قال أنت طالق إن خرجت من هذه الدار إلا أن آذن لك فهذا و ما قال حتى آذن لك سواء حتى تنتهي اليمين بالإذن مرة كذا في المحيط.

و فيه أيضاً (1/ 439):

و الحيلة في عدم الحنث أن يقول أذنت لك بالخروج في كل مرة أو يقول أذنك لك كلما خرجت فحينئذ لا يحنث و كذا إذا قال كلما شئت الخروج فقد أذنت لك أو أذنت لك بالخروج أبداً أو أذنت لك الدهر كله……………………………………. فقط و الله تعالى أعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved