• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : ٹیلی فون صبح 08:00 تا عشاء / بالمشافہ و واٹس ایپ 08:00 تا عصر
  • رابطہ: 3082-411-300 (92)+
  • ای میل دارالافتاء:

بذریعہ سرجری جنس تبدیل کروانا

استفتاء

ایک خنثی مشکل بلوغت پر راجح جانب کیطرف بذریعہ سرجری لڑکا یا لڑکی کسی ایک جنس کو اختیار کرنا چاہتا ہے تاکہ خواجہ سرائی کی بجائے راجح جنس کی نوکری کرسکےاور باعزت زند گی گزار سکےتو اسلام اس سرجری کی اجازت دیتاہے کہ نہیں؟

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

پہلے تو یہ دیکھنا ضروری ہے کہ متعلقہ شخص شرعی لحاظ سے خنثی مشکل ہے بھی یا نہیں؟ دوسرے یہ دیکھنا ضروری ہے کہ بذریعہ سرجری وغیرہ  اس کے جسم میں کیا تبدیلیاں کی جائیں گی کہ جن کی بنیاد پراسے شرع کی نظر میں لڑکا یا لڑکی کہا جاسکے۔لہذا اس مسئلے کا کوئی لگا بندھا اصولی جواب دینا ممکن نہیں بلکہ ہر ایک کے تفصیلی حالات سامنے آنے کے بعد  جواب دیا جاسکتا ہے۔

نوٹ:یہ بات یاد رکھنے کے قابل ہے کہ اسلامی لحاظ سے خنثی مشکل کو باعزت زندگی گزارنے کے لئےاسلامی تعلیمات پر عمل کرنا کافی ہےاس کے لئے اسے اپنی جنس تبدیل کروانا  ضروری نہیں ورنہ تو کتنےمرداور عورتیں ایسی ہیں جو باعزت زندگی کو ترس رہے ہیں۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔فقط واللہ تعالی اعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved