• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : ٹیلی فون صبح 08:00 تا عشاء / بالمشافہ و واٹس ایپ 08:00 تا عصر
  • رابطہ: 3082-411-300 (92)+
  • ای میل دارالافتاء:

بعد میں فوت ہونے والے بیٹوں کا حصہ

استفتاء

ہمارے خاندان میں ایک بزرگ تھے ۔ کئی سال ہوئے فوت ہوگئے ہیں۔ اس  وقت ان کی اولاد ساری کی ساری زندہ تھی (اولاد میں7 بیٹے اور 4بیٹیاں تھیں)۔ ان کی جائیداد ایک زرعی زمین تھی۔ کئی سال ان کی فوتگی کے بعد زمین کاشت ہوتی رہی۔اور وہ سارے فائدہ اٹھاتے رہے۔ اب فروخت کردی ہے۔ اس وقت ان کی اولاد میں 5 بیٹے اور 4 بیٹیاں زندہ ہیں۔ دوبھائی (یعنی 2 بیٹے فوت ہوگئے ہیں)۔زمین 35 لاکھ میں فروخت ہوئی ہے ۔ وراثت کیسے  تقسیم ہوگی۔ تفصیلاً بتایا جائے۔ (جو بھائی  فوت ہوگئے ہیں ان کو بھی حصہ  ملے گا یا نہیں؟ ہربیٹے اور ہر بیٹی کے حصہ میں کتنا آئے گا۔

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

مذکورہ  صورت میں جو  صاحب انتقال کرکگئے ان کی میراث کی تقسیم درج ذیل طریقے پر ہوگی۔

18                            3500000

7بیٹے                             4بیٹیاں

بیٹا فی کس دو حصے                              بیٹی فی کس ایک حصہ

388888.88                        194444.44

یعنی ہر لڑکے کو 388888.88 روپے اور ہر لڑکی کو 194444.44 روپے ملیں گے۔

جو بھائی بعد میں انتقال کرگئے  ان کا حصہ بھی ہے جو ان کی اولاد میں بطور میراث شریعت کے متعین کردہ حصوں کے مطابق تقسیم ہوگا۔فقط واللہ تعالیٰ اعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved