- فتوی نمبر: 19-268
- تاریخ: 25 مئی 2024
- عنوانات: حظر و اباحت > روزمرہ استعمال کی اشیاء
استفتاء
کیا فرماتے ہیں مفتیان کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ سر کے بال کس طرح رکھنا سنت ہے؟
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
شریعت کی رو سے بال رکھنے کے تین طریقے ہیں (1) حلق( سارے سر کے بال منڈوانا)(2)قصر (بال نہ منڈوائے جائیں اور نہ پٹے(زلفیں) رکھے جائیں بلکہ سارے سر کے بال برابر کٹوا لیے جائیں) ( 3) پٹے(زلفیں) رکھنا ۔ نمبر1 اورنمبر 3 طریقے سنت ہیں جبکہ نمبر 2 طریقہ جائز ہے:
پھر پٹے(زلفیں) رکھنے کے تین طریقے ہیں۔(1)بال کانوں کی لو تک رکھے جائیں۔(2) کندھوں سے اوپر اور کانوں کی لو سے نیچے تک رکھے جائیں۔(3) کندھوں تک رکھے جائیں۔
(1)شمائل ترمذی(2/619)میں ہے۔
عن البراء بن عازب قال. . . .كانت جمته تضرب شحمة اذنيه
ترجمہ:حضرت براء بن عازب رضی اللہ تعالی عنہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے بال (کبھی)آپ کے کانوں کی لو تک ہوتے تھے۔
(2)عن عائشة قالت. . . .. .كان له شعر فوق الجمة ودون الوفرة(ترمذى 2/619)
ترجمہ:حضرت عائشہ رضی اللہ تعالی عنہ فرماتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے بال (کبھی)اس سے زائد ہوتے تھے جو کانوں کی لو تک ہوں اور اس سے کم ہوتے تھے جو کندھوں تک ہوں (یعنی کانوں کی لو اور کندھوں کے درمیان تک ہوتے تھے)۔
(3)عن البراء بن عازب قال مارأيت من ذى لمة فى حلة حمراء أحسن من رسول الله صلى الله عليه وسلم له شعر يضرب منكبيه(شمائل ترمذى 2/617)
ترجمہ: حضرت براء بن عازب رضی اللہ تعالی عنہ فرماتے ہیں میں نے کسی پٹوں والے کو سرخ( دھاریوں والے) جوڑے میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے زیادہ حسین نہیں دیکھا .آپ کے بال مونڈھوں تک آرہے تھے۔
عن نافع عن ابن عمر قال سمعت النبي صلى الله عليه وسلم ينهى عن القزع قيل لنافع ماالقزع قال يحلق بعض رأس الصبي ويترك البعض( مسلم 2/203 )
ترجمہ:حضرت نافع رحمہ اللہ سے روایت ہے کہ حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ تعالی عنہ نے فرمایا کہ میں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو قزع سے منع کرتے ہوئے سنا ۔حضرت نافع رحمتہ اللہ علیہ سے پوچھا گیا کہ قزع سے کیا مراد ہے ؟انھوں نے کہا کہ بچے کے سر کا کچھ حصہ تو مونڈ دیا جائے اور کچھ کو چھوڑ دیا جائے۔
عن ابن عمر ان النبى صلى الله عليه وسلم رأى صبيا قد حلق بعض رأسه وترك بعضه فنها هم عن ذلك وقال احلقوا كله او اتركوا كله(مسلم 2/204)
ترجمہ:حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک بچے کو دیکھا جس کے سر کا کچھ حصہ تو مونڈا گیا تھا اورکچھ حصہ چھوڑ دیا گیا تھا آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس طرح کرنے سے لوگوں کو منع کیا اور فرمایا یا تو پورے سر کو مونڈو یا پورے سر کو چھوڑ دو۔
مسائل بہشتی زیور (2/450) میں ہے:
مسئلہ: پورے سر پر بال رکھنا کان کی لو تک یا کسی قدر اس سے نیچے یا پورا سر منڈوا دینا سنت ہے۔رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا معمول تو بال رکھنے کا تھا البتہ آپ ہی کے زمانے میں حضرت علی رضی اللہ تعالی عنہ سر منڈاتے تھے اور بال کتروانا بھی درست ہے مگر کہیں سے چھوٹے اور کہیں سے بڑے رکھنا ناجائز ہے۔
© Copyright 2024, All Rights Reserved