- فتوی نمبر: 23-66
- تاریخ: 30 اپریل 2024
- عنوانات: اہم سوالات
استفتاء
- بالوں کو جو کلر کرتے ہیں یعنی جو ٹیوب کی صورت میں مارکیٹ میں دستیاب ہوتا ہے وہ کلر کرنے سے وضو اور غسل میں کوئی فرق تو نہیں ہوتا ؟
- دوسرا طریقہ جسے ڈائی بولا جاتا ہے جس سے پہلے بالوں کا رنگ جو قدرتی ہوتا ہے وہ ختم کیا جاتا ہے اور پھر جو رنگ مطلوب ہوتا ہے وہ کیا جاتا ہے اس طرح سے بالوں کو رنگ کرنے کی شرعی حیثیت کیا ہے؟
- کسی کی بھنوؤں کے بال اگر آنکھوں کے اوپر تک بڑھ جائیں تو کیا ان کو ہٹا سکتے ہیں مقصد باریک کرنا نہیں ہے بلکہ جو آنکھوں کے اوپر بال ہیں بس ان کو دور کرنا ہے تو ایسے میں وہ زائد بال اتار سکتے ہیں کیا؟
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
- چونکہ ان کلرز سے بالوں پر صرف رنگ چڑھتا ہے، بالوں پر کوئی تہہ نہیں جمتی اس لیے ان کلرز سے وضو اور غسل میں کوئی فرق نہیں پڑتا۔
- بالوں کا قدرتی کالا رنگ ختم کرنا گناہ کا کام ہے اور منع ہے، البتہ اگر بال سفید ہوگئے ہوں تو انہیں کالے کے علاوہ دوسرا رنگ کرنا جائز ہے۔
- بھنوؤں کے جو بال بڑھ کر آنکھوں پر آئیں وہ معتاد حد سے زیادہ ہونے کی وجہ سے عیب میں داخل ہیں۔ لہٰذا انہیں صرف اس حد تک درست کر سکتے ہیں جس سے یہ آنکھوں پر نہ آئیں اور عیب دور ہوجائے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔فقط واللہ تعالی اعلم
© Copyright 2024, All Rights Reserved