- فتوی نمبر: 3-232
- تاریخ: 29 جون 2010
- عنوانات: حظر و اباحت > زیب و زینت و بناؤ سنگھار
استفتاء
1۔ نماز پڑھتے ہوئے بالوں کو گردن پر رکھنا ضروری ہے؟ (جوڑا )
2۔ جس کے بال کالے ہوں وہ انہیں کسی اور رنگ میں تبدیل کر سکتا ہے یا نہیں؟
3۔ فتویٰ ہے کہ آدمی چالیس سال پہلے سفید بالوں کو کالا کر سکتا ہے یا نہیں؟
4۔ حدیث میں ہے کہ عورتیں اپنے بالوں کا جوڑا ایسے بنائیں کی جیسے اونٹ کا کوہان۔ ایسے جوڑے سے کونسا جوڑا مراد ہے؟
5۔ عورتیں گدی سے اوپر اپنے بالوں کو اکٹھا کر کے جوڑا بنا لیتی ہیں۔ کیا یہ جائز ہے؟ ( بالوں کے پیچھے )۔
6۔ نماز کی حالت میں اگر کوئی اپنا بایاں ہاتھ دائیں ہاتھ کے نیچے سے نکال لے تو کیا نماز ٹوٹ جاتی ہے؟
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
1۔ بالوں کا ستر چونکہ اسی میں ہے۔ اس لیے گردن پر رکھے جائیں۔
و في حاشية الخفي خرج المرأة و الخنثى فيطلب عقص شعرهما لطلب المبالغة في سترهما.( امداد الاحکام، 4/ 337 )
2۔ نہیں۔
3۔ نہیں کرسکتا۔
4۔ حدیث شریف میں جو وعید آتی ہے وہ سر کے اوپر جوڑا باندھنے کے بارے میں ہے۔
.i (رؤوسهن كأسنمة البخت ) معناه يعظمن رأسهم بالخمر و العمائم وغيرها مما يلف على الرؤوس حتى تشبه أسنمة الإبل. (شرح نووی علے مسلم، 17/ 191)
.ii ( على رؤوسهن أمثال أسنمة البخت ) أي يكرمن شعورهن و يعظمنها بلف عمامة أو عصابة أو نحوها. ( نيل الأوطار )
.iii و هذا يدل على أن التشبه بأسنمة البخت إنما هو بارتفاع الغدائر فوق رؤوسهن. (شرح زرقانی، 5/ 139)
5۔ گدی پر جوڑا بناسکتی ہیں۔
6۔ نہیں۔فقط واللہ تعالیٰ اعلم
© Copyright 2024, All Rights Reserved