• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

باپ بیٹے کا ایک ساتھ انتقال، میراث میں بہنوں کا حصہ

استفتاء

السلام علیکم و رحمۃ اللہ و برکاتہ

ایک بندہ ہے، اس کے دو بھائی اور دو بہنیں ہیں، والدین کا پہلے انتقال ہو گیا ہے۔ اس بندے نے شادی کی، جس سے اس کا ایک بیٹا پیدا ہوا، اس نے اپنی بیوی کو طلاق دے دی اور بیوی نے اپنی عدت گذار کر دوسری جگہ شادی کر لی۔ اب وہ بندہ اور اس کا بیٹا کسی حادثہ میں شہید ہو گئے ہیں، فائرنگ ہوئی تھی، اس میں اور بھی بہت سارے لوگ شہید ہو گئے تھے، اور یہ باپ بیٹا بھی شہید ہو گئے تھے، فوت ہونے میں ترتیب معلوم نہیں کہ پہلے باپ کا انتقال ہوا یا بیٹے کا؟ پیچھے اس کے دو بھائی اور دو بہنیں رہ گئیں۔ اس بندہ کی ملکیت میں 15 ایکڑ زمین ہے۔ کیا اس زمین میں دو بہنوں کا بھی حصہ ہے؟ کیونکہ وراثت میں تو مال باپ دیتا ہے اپنی اولاد کو۔ اگر حصہ ہے تو کتنا؟ اس بارے میں شریعت کیا کہتی ہے؟ تفصیل سے جواب دیں۔

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

مذکورہ صورت میں بہنوں کا بھی حصہ ہے لہذا مذکورہ صورت میں 5-5 ایکڑ زمین دونوں بھائی کو، اور ڈھائی ڈھائی ایکڑ دونوں بہنوں کو ملی گی۔

جوہرہ نیرہ: (6/ 256، شاملہ) میں ہے:

(قوله وإذا غرق جماعة أو سقط عليهم حائط ولم يعلم من مات منهم أولا فمال كل واحد منهم للأحياء من ورثته) ولا يرث بعضهم من بعض؛ لأنه يحكم بموتهم معا.

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved