- فتوی نمبر: 9-165
- تاریخ: 29 ستمبر 2016
- عنوانات: خاندانی معاملات > وراثت کا بیان > وراثت کے احکام
استفتاء
مفتی صاحب اس مسئلے کا حکم مطلوب ہے کہ ہم پہلے***میں رہتے تھے پھ***منتقل ہو گئے۔ ہم دو بہنیں اور چار بھائی ہیں، والدہ ہماری حیات ہیں۔ میری شادی ***میں ہی ہو چکی تھی پھر***منتقل ہونے کے بعد چھوٹی بہن کی شادی بھی ہو گئی۔*** آنے کے بعد کافی عرصہ رینٹ پر میرے والدین رہتے رہے، میرے دو بھائی کام کرتے تھے جس سے گھر چلتا تھا، تیسرا بھائی برائے نام ہی کام کرتا تھا جس کا گھر والوں کو کوئی فائدہ نہیں ہوتا تھا۔ میرے والد صاحب کا ***میں اپنا ذاتی مکان تھا جو 275000 روپے میں بکا، پھر میرے بھائیوں نے پیسے جمع کر کے ساڑھے پندرہ لاکھ کا گھر خریدا جس میں والد صاحب کے پونے تین لاکھ روپے بھی شامل تھے، پھر دونوں بھائیوں نے اختلاف اور جھگڑے سے بچنے کے لیے مکان کی رجسٹری والد صاحب کے نام کروا دی، اب کچھ عرصہ پہلے میرے والد صاحب کا انتقال ہو گیا ہے اور مکان والد صاحب کے نام ہے جبکہ پیسے دو بھائیوں کے ہیں۔ تو پوچھنا یہ ہے کہ میرے والد کی وراثت اس پورے مکان میں جاری ہو گی یا صرف ان پیسوں میں جو والد صاحب کے تھے؟ اور کس وارث کا کتنا حصہ ہو گا؟
نوٹ: 1۔ میرا چھوٹا بھائی ابھی پڑھتا ہے۔ 2۔ اس وقت مکان کی قیمت تقریباً 27 لاکھ کے قریب ہے۔
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
محض رجسٹری کسی کے نام کروا دینے سے ملکیت ثابت نہیں ہو جاتی۔ لہذا مذکورہ صورت میں مکان کی قیمت 27 لاکھ کے 62 حصے کیے جائیں گے جن میں سے 51 حصے (یعنی 2220967.7 روپے) آپ کے ان دو بھائیوں کو ملیں گے جنہوں نے مکان کی خریداری میں رقم لگائی تھی اور بقیہ 11 حصے (یعنی 479032.26 روپے) میں آپ کے والد کی وراثت چلے گی، جس میں آپ کے مذکورہ دونوں بھائیوں کا حصہ بھی ہو گا ۔جس کی صورت تقسیم یہ ہے کہ ترکہ کی کل قیمت 479032.26 روپے کے 80 حصے کر لیے جائیں جن میں سے 10 حصے (59879.033 روپے) مرحوم کی بیوی کو اور 14+14 حصے (83830.646 روپے) ان کے ہر ہر بیٹے کو اور 7+7 (41915.323 روپے) ان کی ہر ہر بیٹی کو ملیں گے۔ صورت تقسیم یہ ہے:
8×10 479032.26
بیوی 4 بیٹے 2 بیٹیاں
8/1 عصبہ
1×10 7×10
10 70
10 14+14+14+14 7+7
59879.033 83830.646 فی کس 41915.323 فی کس
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ فقط و اللہ تعالیٰ اعلم
© Copyright 2024, All Rights Reserved