• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

باپ کا بیٹی کے ساتھ دواعی جماع

استفتاء

ایک شخص نے اپنی حقیقی نسبی بچی جس کی عمر گیارہ سال اور چار ماہ ہے، کے ساتھ تین مرتبہ یہ فعل کیا کہ اس کی قمیص دو مرتبہ اتار کر اور ایک مرتبہ رانوں سے شلوار ہٹا کر فرج پر ہاتھ رکھا۔ اس مرتبہ رانوں کو بوسہ دیا اور چوسا اور پہلی دو مرتبہ میں بچی کی چھاتی کو چوسا جبکہ بچی کی چھاتی ابھری ہوئی نہیں ہے۔ پورے پیٹ پہ بوسہ دیا  اور جسم کو چوسا۔ ایک مرتبہ میں معمولی انتشار ہوا جبکہ باقی مرتبہ میں نہ انتشار ہوا اور نہ ہی انزال ہوا۔ بچی کی  عمر جیسا کہ اوپر ذکر ہوا گیارہ سال چار ماہ ہے اور بچی کی چھاتی ابھری ہوئی  نہیں ہے اور بچی ابھی تک نابالغ ہے ۔

اس واقع کی کچھ  تفصیل یہ ہے کہ باپ نے دو مرتبہ تنہائی والے کمرے میں رات کے وقت بچی کو اپنے بستر پر بلایا، قمیص اور شلوار ہٹا کر بوسہ دیااور جسم چوسا۔پھر بچی سے کہا کہ اب اپنے بستر پر چلی جاؤ اور امی کو نہ بتانا، اگر تم نے اپنی امی کو بتایا تو تمہیں قتل کر دوں گا۔ تیسری مرتبہ میں بچی کی والدہ بھی ساتھ سو رہی تھی، رات کے وقت بچی کو باپ نے کہا کہ قمیص اوپر کرو اپنے قریب کیا اور ابھی چھوا ہی تھا کہ بچی کی والدہ نے دیکھ لیا۔

تو اس واقعہ میں حرمت مصاہرت ثابت ہوگئی ہے یا نہیں؟ اگر حرمت احناف کے نزدیک ثابت ہوگئی ہے تو کیا اس میں اس بات کی گنجائش دی جاسکتی ہے کہ دیگر ائمہ ثلاثہ کے مذہب پر عمل کر لیا جائے۔ کیونکہ اگر حرمت کا ثبوت ہوجائے اور زوجین  کی تفریق کا حکم لگا یا جائے تو اولاً ان مضرات اور ان مسائل کا سامنا کرنا ہوگا جو تفریق کے وقت دو خاندانوں کو پیش آتے ہیں۔ یعنی عداوت وغیرہ۔ ثانیاً چونکہ اس گھرانہ کا تعلق ایک دینی خاندان سے ہے۔ تفریق کے حکم  سے دین اور اہل دین کی بدنامی کا خدشہ ہے۔

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

مذکورہ فعل انتہائی بے غیرتی اور سنگین گناہ کا کام ہے، باپ اس سے توبہ  وا ستغفار کرے اور آئندہ اس سے مکمل طور پر پرہیز کرے۔ اور ماں بھی دوبارہ ایسا واقعہ پیش نہ آنے دے۔ البتہ اس فعل کی وجہ سے ان کی بیوی کا نکاح نہیں ٹوٹا۔ نکاح برقرار ہے۔ تفصیل کے لیے ہماری کتاب فقہ اسلامی کا باب نمبر 5 مطالعہ کریں۔ فقط واللہ تعالیٰ اعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved