- فتوی نمبر: 1-394
- تاریخ: 12 جولائی 2008
- عنوانات: مالی معاملات
استفتاء
عرض یہ ہے کہ ***نے دو شادیاں کی جن کی تفصیل مندرجہ ذیل ہے:
پہلی بیوی ** ( مرحومہ) اولاد: ۱۔ فرخندہ ع****، ۲۔**، ۳۔ ***، ۴۔**۔
دوسری بیوی**، اولاد: ۱۔ ***، ۲۔**، ۳۔ **، ۴۔**، ۵۔**، ۶۔**
عرض ہے کہ پہلی بیوی کی وفات کے بعد دوسری شادی کی گئی جس کی تفصیل اوپر درج ہے۔**نے اپنی جائیداد میں ایک مکان چھوڑا ہے۔ ان کی وفات کے بعد ان کا مکان ان کے وارثان اوپر دی گئی تفصیل کے مطابق بچوں کے نام وراثت انتقال کردیا گیا یعنی تمام بچوں کے نام ہوگیا۔
والد کی وفات کے چار سال بعد بچوں میں سے پہلی بیوی کا ایک لڑکا****انتقال کر گیا جو کہ غیر شادی شدہ تھا۔ اس کے ذمے کچھ کاروبار قرضہ موجود ہے جو ادا کرنا ہے۔ کیونکہ اس کا نام وراثت میں موجود ہے اس لیے آپ سے گذارش ہے کہ قران و حدیث میں اور قانون وراثت پاکستان کی روشنی میں ہمیں بتائیں کہ اس لڑکے **مرحوم کی وراثت کے حصے میں کون کون حصہ دار ہوگا؟ کیا اس کا حصہ اس کی ماں کی طرف سے تمام بہن بھائیوں میں تقسیم ہوگا؟ یا باپ کی طرف سے تمام اولاد میں تقسیم ہوگا؟
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
مذکورہ صورت میں*** کے حصہ میں صرف ان کے سگے بہن بھائی شریک ہوں گے۔ باپ شریک بہن بھائیوں کا اس میں کوئی حصہ نہیں۔ فقط و اللہ تعالیٰ اعلم
© Copyright 2024, All Rights Reserved