- فتوی نمبر: 2-251
- تاریخ: 20 مارچ 2009
- عنوانات: حظر و اباحت > منتقل شدہ فی حظر و اباحت
استفتاء
"تسمیة الاسماء” کے ضمن میں ایک الجھن میں ہوں۔ عام طور پر یہی پڑھا ہے کہ نبی کریم ﷺ مہمل ،مشرکانہ اور اچھے مفہوم کو شامل نہ ہونے والے نام بدل دیا کرتے تھے۔ بعض صحاب کرام رضوان اللہ علیھم اجمعین کے نام خطر ناک حد تک کے مہمل معانی کو شامل تھے۔ کیوں نہ بدلے گئے۔ بلکہ انہی ناموں سے آنحضرت ﷺ ان صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کو پکارتے،بلاتے بھی تھے۔مثلاً حضرت معاویہ رضی اللہ عنہ ،حضرت عکّاشہ رضی اللہ عنہ کو لیں۔المنجد فی اللغہ والادب” میں ہے
"المعاويه”۔۔۔۔۔الكلب،جرو الثعلب(ص:566)، "العكاشة”۔۔۔۔۔العنكبوت أوبيتها
اميد ہے جواب سے مطلع فرمائیں گے ۔ زحمت کے معذرت خواہ
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
یہ بات تو صحیح ہے کہ نبی اکرم ﷺ برے مفہوم کو شامل ہونے والے ناموں کو بدل دیا کرتے تھے لیكن صحابہ کرام رضوان اللہ علیھم اجمعین کے جو نام بارگاہ رسالت کے سامنے بارہا پیش ہوئے اور نبی اکرم ﷺنے باوجود ان کے معانی ومفاہیم سے واقف ہونے کے تبدیلی نہیں فرمائی تو یقیناً اس کی وجہ یہ ہے کہ ان ناموں کے کچھ اچھے معانی ومفاہیم بھی ہیں۔ جن کی وجہ سے آپ ﷺ نے ان ناموں کو برقرار رکھا اور ان کو تبدیلی نہیں فرمایا اور یہی اچھے معانی ومفاہیم ہی ان حضرات کے ناموں میں مراد ہیں۔
چنانچہ لفظ معاویہ جن حروف سے مشتق ہے وہ "ع۔و۔ی”(عوی) کے حروف ہیں۔ اوراس کے منجملہ اور معانی کے یہ معنیٰ بھی مصباح اللغات میں لکھے ہیں”باز رکھنا،کمان کو جھکانا،رسی یا بال موڑنا،جواب دینا، غیبت کرنے والے کی تکذیب کرنا۔۔۔۔”(مصباح اللغات ص576 مادہ عوی)
اور اسی طرح لفظ عکاشہ کے حروف اصلی”ع۔ک۔ش”(عکش) ہیں۔ جس کے معانی مندرجہ ذیل ہیں۔”بالوں کا پیچیدہ اور تہ بند ہونا،نباتات کا بہت ہونا اور گنجان ہونا،جمع کرنا، مضبوط باندھنا،حملہ کرنا۔۔۔۔”ّ(مصباح اللغات ص570 مادہ عکش)
یہی حال ان تمام صحابہ کرام رضوان اللہ تعالیٰ علیھم اجمعین کے ناموں کا ہے ۔ جن کا آپﷺ کو علم ہونے کے باوجود آپ ﷺ نے ان کی تبدیلی نہیں فرمائی۔ فقط واللہ تعالیٰ اعلم
© Copyright 2024, All Rights Reserved