• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

بعض ورثاء کی اجازت کےبغیرترکہ کےبدلے صلح کاحکم

استفتاء

السلام علیکم و رحمۃ اللہ و برکاتہ

میری والدہ کا اپنے والد کے ترکہ میں 12 جریب اور 92 لاکھ روپے نقد حصہ بنتا تھا، جبکہ میرے والد صاحب نے میرے ماموں سے 6 جریب زمین اور 20 لاکھ روپے لے کر فیصلہ کیا ہے۔ میرے والد صاحب کا یہ فیصلہ میرے ایک بہن شادی شدہ بہن کے مشورہ اور اجازت کے بغیر تھا اس لیے میری بہن کو یہ فیصلہ منظور نہیں اور وہ اپنے والد صاحب سے 12 لاکھ زمین اور 92 لاکھ روپے کے حساب سے اپنے حق کا مطالبہ کرتی ہے۔ کیا میری بہن کو میرے والد صاحب اس طرح کے مطالبہ کا شرعاً حق حاصل ہے؟

وضاحت مطلوب ہے کہ:

آپ کے والد نے مذکورہ فیصلہ آپ کی والدہ کی زندگی میں اور ان کی اجازت سے کیا تھا یا ان کی وفات کے بعد یا زندگی میں لیکن اجازت کے بغیر کیا تھا؟

جواب وضاحت:

میرے والد نے یہ فیصلہ میری والدہ کی وفات کے بعد بیٹوں اور بیٹیوں سے مشورہ کیے بغیر کیا تھا۔

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

چونکہ والد نے یہ فیصلہ بیٹے اور بیٹیوں کی اجازت کے بغیر کیا ہے اور فیصلہ کے بعد مذکورہ بیٹی اس پر راضی نہیں ، تو ان کے حق میں یہ فیصلہ کالعدم ہے۔ لہذا   مذکورہ بیٹی کا 12 جریب زمین اور 92 لاکھ روپے کے حساب سے جو حصہ بنتا ہے وہ  ماموں سے بقایا حصہ لے کر پورا  کرنا ضروری ہے۔

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved