• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : ٹیلی فون صبح 08:00 تا عشاء / بالمشافہ و واٹس ایپ 08:00 تا عصر

بچے کو گود لینے کا حکم اور میراث وغیرہ دینے کا حکم

استفتاء

السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ

مفتی صاحب ایک شخص کی اولاد نہیں ہے جس کی شادی کو تقریبا پندرہ سال ہو گئے ہیں اب اس نے اپنے   بھائی سے ایک بچہ لیا جو تقریبا تین چار دن کا تھا اور بھائی نے خوشی سے دے دیا اور کہا کہ یہ آپ کا بیٹا ہو گیا۔

تو اب کیا یہ اس کا بچہ بن جائے گا؟  اور وہ بندہ اور اس کی بیوی اس بچے کو اپنے بچے کی طرح پال سکتے ہیں کہ نہیں ؟اور اس کو محرم شمار کیا جائے گا کہ نہیں؟ اور اس کو وراثت   ملے گی کہ نہیں؟ مہربانی فرما کر رہنمائی فرمائیں۔

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

لے پالک بچہ اپنا بچہ نہیں بن سکتا ۔اور نہ ہی اس کے والد کی جگہ اپنا نام لکھوا سکتے ہیں ۔اور نہ ہی اس کولینے والے کی وراثت میں سے حصہ ملے گا۔ اگر اس بچے سے میاں بیوی کا پہلے سے محرم ہونے کا رشتہ نہیں تو محض منہ بولا بیٹا ہونے کی وجہ سے وہ محرم نہ ہو گا بالغ ہونے کے بعد پردے کے احکامات لاگو ہوں گے ہاں اگر دودھ کا رشتہ قائم ہو جائے تو پردے کا مسئلہ حل ہو سکتا ہے۔

چنانچہ قرآن مجید  (سورہ احزاب آیت نمبر 4 )میں ہے:

وما جعل أدعیاءکم أبناءکم ذلکم قولکم بأفواهكم والله یقول الحق وهو يهدى السبیل. أدعوهم لآبائهم هو أقسط عند الله.

ترجمہ:اور نہیں کیا تمہارے لے پالکوں کو تمہارے بیٹے یہ تمہاری بات ہے اپنے منہ کی اور اللہ کہتا ہے ٹھیک بات اور وہی سوجھاتا ہے راہ۔ پکارو لے پالکوں کو ان کے باپ کا کہہ کر یہی پورا انصاف ہے اللہ کے ہاں۔ (معارف القران)

تفسیر مظہری(ج 7 ص  415 )میں ہے:

فلا يثبت بالتبنى شيئ من أحكام البنوة من الإرث و حرمة النكاح و غير ذلك.

معارف القرآن(ج 7 ص 84) میں ہے:

اسی طرح منہ بولا بیٹا تمہارا بیٹا نہیں بن جاتا ،یعنی دوسرے بیٹوں کے ساتھ نہ وہ میراث میں شریک

ہوگا نہ حرمت نکاح کے مسائل اس پر عائد ہونگے کہ بیٹے کی مطلقہ بیوی باپ پر ہمیشہ کے لئے حرام ہے تو لے پالک کی مطلقہ بیوی بھی حرام ہو۔

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved