• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : ٹیلی فون صبح 08:00 تا عشاء / بالمشافہ و واٹس ایپ 08:00 تا عصر
  • رابطہ: 3082-411-300 (92)+
  • ای میل دارالافتاء:

بچی کے والدہ کے نیچے آکر فوت ہونے کے غالب ظن کی وجہ کفارہ وغیرہ کا حکم

استفتاء

کیا فرماتے ہیں علمائے کرام و مفتیان عظام اس مسئلہ کے بارے میں کہ ایک عورت رات نے وقت اپنی بچی کو دودھ پلا رہی تھی، اور اسی حالت میں وہ عورت سو گئی، کچھ دیر بعد اٹھی اور اپنی بچی کو پنکھوڑے میں رکھ دیا، صبح کو جب بچی کو اٹھایا تو بچی کا انتقال ہو چکا تھا، اور رات کے وقت عورت کو پتہ نہیں تھا کہ بچی زندہ ہے یا مردہ۔ اب عورت کا کہنا ہے کہ میرا ظن غالب یہ ہے کہ یہ بچی میرے بوجھ کی وجہ سے اس کا انتقال ہوا ہے۔ اب اس عورت پر دیت و کفارہ لازم آئے گا یا نہیں؟ اور کفارہ آنے کی صورت لگاتار روزنے کیسے رکھے گی؟ کیونکہ عورتوں کو حیض بھی آتا ہے، اور اگر کفارہ آتا ہے تو کیا والدہ پر کفارہ آئے گا اور کس کو دیں گے اور کتنا دیں گے؟ برائے مہربانی جواب دے کر مشکور فرمائیں۔

وضاحت: ظن غالب کی بنیاد یہ ہے کہ بچے  کے ہاتھ اور ہونٹ نیلے پڑ چکے تھے۔

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

مذکورہ صورت میں بچی کے والدہ کے نیچے آنے کا کوئی یقینی ثبوت نہیں۔ لہذا  یقین کے ساتھ یہ کہنا مشکل ہے کہ اس بچی کی وفات والدہ کے بوجھ تلے دبنے سے ہوئی ہو۔ ظن غالب کی جو وجہ سوال میں مذکور ہے اس سے بھی یہ بات یقینی نہیں کہ بچی والدہ کے نیچے آنے سے ہی فوت ہوئی ہو۔ لہذا مذکورہ صورت میں والدہ پر کسی قسم کا کوئی کفارہ وغیرہ نہیں۔ فقط و اللہ تعالیٰ اعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved