- فتوی نمبر: 22-177
- تاریخ: 10 مئی 2024
- عنوانات: مالی معاملات > منتقل شدہ فی مالی معاملات
استفتاء
میں نے اپنے بچوں کو فروری 2020 کے اختتام پر سکول سے نکالا اس وقت کورونا کی وجہ سے سکول بند نہیں تھے اور سکول کے پرنسپل سے میں نے کہا کہ میں نےاپنے بچوں کو مدرسے میں داخلہ دلواناہے۔ بعد میں پرنسپل نے خود بھی مدرسے والوں سے رابطہ کیا ہے کہ بچے مدرسے میں داخل ہوئے ہیں کہ نہیں؟ اس کو بتایا گیا کہ مذکورہ بالا بچے داخل ہوئے ہیں۔اب اکتوبر 2020 کے اختتام پر میں بچوں کے سرٹیفیکیٹس لینے کےلئے سکول گیا تو پرنسپل نے کہا کہ سرٹیفیکیٹ آپ کو دیتا ہوں لیکن آپ کو مارچ سے اکتوبر تک کی فیس ادا کرنی ہوگی یہ کرونا چھٹیوں کی فیس ہے میں نے جواب دیا کہ بچے تو میں نے اس سیشن کے آغاز سے پہلے نکالے ہیں میں کیوں فیس دوں؟ اس نے کہا کہ چھٹیوں کی فیس کی ادائیگی ضروری ہے اس بارے میں ایک آدمی نے جامعہ حقانیہ اکوڑہ خٹک کا فتوی لیا ہے (لیکن وہ فتوی نہ پرنسپل کے پاس ہے نہ ہی میرے پاس ہے) میں نے عرض کیا کہ جو بچے اس سیشن میں داخلہ لے چکے ہیں ان پر چھٹیوں کی فیس کی ادائیگی کا حق بنتا ہے لیکن میں نے تو بچوں کو داخل ہی نہیں کیا میں کیوں فیس دوں؟ آخر میں اس نے کہا کہ اگر میرا حق بنتا ہے تو آخرت میں آپ کو ادا کرنا ہی ہوگا۔
ذاتی طور پر میں نے اب تک سکول فیس کی ادائیگی میں کوئی کسر نہیں چھوڑی ہے میرے تین بچے سکول میں داخل تھے قانوناً ایک بچہ فری ہوتا ہے پرنسپل نے بھی داخلہ کے وقت مجھے بتادیا تھا کہ ایک بچہ فری پڑھے گا بعد میں پرنسپل نے کہا کہ ڈائریکٹر کا حکم ہے کہ تینوں بچوں سے فیس لی جائے۔میں نے کوئی اختلاف نہیں کیا اور تینوں بچوں کی فیس اداکرتارہا۔
مذکورہ بالا صورتحال کے حوالے سے بتائیں کہ قانوناً اور شرعاً مجھ پر سکول کا حق بنتا ہے کہ میں مذکورہ بالا مہینوں کی فیس ادا کروں؟اگر حق بنتا ہے اور میں ادا نہ کروں تو شرعاً اس کا کیا حکم ہے؟
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
جب آپ نے فروری کے اختتام پرپرنسپل کو بتا کر بچوں کو سکول سے نکلوا لیا تھا تو پھر مارچ سے اکتوبر تک کی فیس آپ کے ذمہ نہیں بنتی۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔فقط واللہ تعالی اعلم
© Copyright 2024, All Rights Reserved