- فتوی نمبر: 8-39
- تاریخ: 10 اکتوبر 2015
- عنوانات: مالی معاملات > متفرقات مالی معاملات
استفتاء
پی کمپنی کا ایک کلائنٹ جس کے ذمہ کئی سالوں سے پی کمپنی کی رقم واجب الاداء تھی جو وہ ادا نہیں کررہا تھا جبکہ ریکوری والا ملازم مسلسل اس کے آفس جا کر اس سے پیسے وصول کرنے کی کوشش کرتا رہا۔ بالآخر اس کلائنٹ نے کمپنی سے کہا کہ وہ کل واجب الادا رقم ادا نہیں کر سکتا۔ لہٰذا اسے کچھ Favour دی جائے یعنی کچھ کمی کی جائے ، تو پی کمپنی نے اس کلائنٹ کو کچھ رقم چھوڑ دی، جس کے نتیجے میں کلائنٹ نے ادائیگی کردی۔چنانچہ پھر پی کمپنی نے ریکوری والے ملازم کو بھی اس پر انعام دیا۔ مذکورہ طریقہ کار
شرعاً درست ہے ؟
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
1۔ مذکورہ صورت میں ”پی کمپنی” کا کلائنٹ کو واجب الاداء کچھ رقم چھوڑ دینا اور باقی وصول کر لینا جائز اور درست ہے۔
2۔ مذکورہ صورت میں ریکوری کرنے والے ملازم کو ریکوری پر انعام دینا درست ہے۔
1۔ موطا الامام مالک: (١/٦٠٦)
قال النبي صلى الله عليه وسلم: ضعوا و تعجلوا۔
- المسوی علی المصفی: (٢/٣٨٢)
اتفقوا (أهل العلم) علی أن من کان له دین علی إنسان إلی أجل فلا یحل له أن یضع عنه بعض الدین قبل الأجل، لیعجل له الباقي… علی أنه لا بأس إذا حل الأجل أن یأخذ البعض ویسقط البعض. فقط والله تعالٰی اعلم
© Copyright 2024, All Rights Reserved