• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

بدچلن بیوی کو طلاق دینے کاحکم

استفتاء

السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ

مولانا صاحب بندہ ایک سرکار ی ملازم ہے جو کہ بندہ اپنی پوری تنخواہ 35000روپے اپنی بیگم کو ذدے دیتا ہے اوراس کی بیوی اس کی مرضی کے خلاف نوکری بھی کرتی ہے جو کہ بندہ پسندنہیں کرتا کیونکہ اس کی بیوی نہ تو ناشتہ بناتی ہے اورنہ شام کاکھانا نہ اپنے بندے کا کہنا مانتی ہے ۔

بندے کو بتائے بغیر اکیلی غیر مرد ڈرائیور کے ساتھ ٹاون شپ اورعدالتوں میں گھومتی پھرتی رہتی ہے اور غیر مردوں کے موبائلز اورشناختی کارڈ وغیرہ بھی رکھتی ہے اور گھر وغیرہ وبچوں کی دیکھ بھال بھی نہیں کرتی ۔بندہ اپنی پوری سیلری دے کربھی اپنی بیگم سے ایک روپیہ اس میں سے نہیں لیتا اوراس کی بیگم اپنی پوری کی پوری تنخواہ اپنی ماں اور بہن کو دے دیتی ہے تو اس صور ت حال میں بندہ کو شریعت کی روسے کیا قدم اٹھانا چاہیے جس میں دنگا فساد بھی نہ ہو ،جبکہ مایں بیوی کا بول چال بھی بند ہے ۔یہ معاملہ کئی بار سلجھایا گیا لیکن کوئی فائدہ نہیں ہوا اس معاملہ میں اصل جڑ نوکری ہے ۔

مولانا صاحب یہ سب باتیں اللہ کو حاضر وناظر جان کے درج کی گئی ہیں،جبکہ میں اس بات پر راضی ہوں کہ گھر کا سارا خرچہ میں اٹھاتا ہوں آپ گھر بیٹھو وہ اس بات پر نہیں آتی اورمیرے اوپر ہاتھ بھی اٹھاتی ہے ۔ان حالات میں اگر وہ نوکری نہیں چھوڑی تو کیا میں اس کو رکھوں یا چھوڑ دوں یعنی طلاق دے کرفارغ کردوں ۔اس بارے میں رہنمائی فرمائیں

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

مذکورہ صورت میں آپ طلاق دینا چاہیں تو دے سکتے ہیں ۔

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved