- فتوی نمبر: 7-215
- تاریخ: 27 مارچ 2013
- عنوانات: مالی معاملات > منتقل شدہ فی مالی معاملات
استفتاء
آج کل سونا کی لیبارٹری (تحلیل) کے نام سے کام ہو رہا ہے، جس کی تفصیل یہ ہے کہ ملاوٹ شدہ سونے کو تیزاب وغیرہ سے معلوم کیا جاتا ہے۔ معلوم ہوا کہ 18 کیرٹ کا ہے تو تحلیل کرنے والا گاہک کو ایک رتی کم 17.875 فی تولہ بتلا کر کمپیوٹر کے ذریعہ زرلٹ دے دیتا ہے، جس کی اجرت 100 فی پرچہ لی جاتی ہے، پورا رزلٹ 18 کیرٹ نہیں بتلاتا، اس کی وجہ یہ ہے کہ تحلیل کے کام میں کوئی خاصل بچت نہیں ہوتی، اس لیے وہ ایک رتی اپنی ذات کے لیے رکھ لیتا ہے۔
بعض گاہک کو پتہ ہوتا ہے کہ اس نے ایک رتی اپنے لیے رکھ لی ہے اور بعض گاہک یہ سمجھتے ہیں کہ اس نے پورا رزلٹ دیا ہے۔ اگر تحلیل کرنے والا پورا کا پورا رزلٹ گاہک کو بتا دے تو اسے صرف 100 روپے ملتے ہیں، اگر ایک رتی کی قیمت گاہک سے وصول کرے یعنی 600 کا کہے تو گاہک اس سے کام نہیں کرواتے۔ براہ مہربانی اس تحلیل کے کام کی حلال و جائز صورت بتا دیں۔
تحلیل کرنے والا مثلاً ایک تولہ سونا کا رزلٹ معلوم ہوا کہ 18 کیرٹ ہے، اس کا خالص سونا 100-9 بنا تو تحلیل کرنے والا اس کو 150-12 کے بدلے میں 100-9 خالص سونا دیتا ہے، اس میں برابر نہیں ہوتی۔ اس کی جائز صورت بتا دیں؟
نوٹ: جائز و حلال صورت تحریر فرمائیں۔
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
بغیر بتائے ایک رتی کے برابر کا وزن کاٹنا جائز نہیں۔ یہ دھوکہ ہے۔ جو لوگ جانتے ہیں ان کا جاننا کافی نہیں۔ مارکیٹ والے مل جل کر تحلیل کی قیمت کچھ بڑھا کر طے کر لیں اور سونے کی وہی رپورٹ دیں جو واقع ہے تو یہ مشکل نہیں ہے، پھر تحلیل کرنے والے کو کھوٹ بھی ملتا ہے جو عام طور سے تانبے اور چاندی کا ہوتا ہے یہ بھی خود بخود تحلیل کرنے والے کو مل جاتا ہے اور آج کل تو اس کی بھی معقول قیمت ہے۔ فقط و اللہ تعالیٰ اعلم
© Copyright 2024, All Rights Reserved