• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

بغیر گواہوں کے کیےہوئے نکاح کا حکم

استفتاء

میری ایک عزیزہ ہیں انہوں نے اس لڑکے سےنکاح کرلیا جن کو وہ پسند کرتی تھیں اورنکاح انہوں نے گواہوں والانہیں کیا ۔ صرف ایجاب وقبول کیا جو حنفی مسلک کے مطابق درست ہے گھر والے نہیں مان رہے تھے پھر وہ خاتون حاملہ ہو گئی اوربچہ وفات پاگیا تو وہ ان حالات میں اپنے شوہر کو چھوڑسکتیں ہیں؟

وضاحت مطلوب ہے کہ :

1۔سائل کا سوال سے کیا تعلق ہے؟(2)نکاح کی تفصیل بیان کریں

جواب وضاحت:

(1)سائلہ ایک مدرسہ کی طالبہ ہے اس سے کسی نے یہ سوال پوچھا ہے ۔(2) نکاح پڑھانے والا کوئی نہیں تھا صرف لڑکا اورلڑکی تنہا تھے انہوں نے آپس میں ایجاب وقبول کیا اورکہا اللہ تعالی کو گواہ بنا کر ہم ایک دوسرے کو نکاح میں قبول کرتے ہیں ۔

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

مذکورہ صورت میں چونکہ گواہ نہیں تھے اس لیے یہ نکاح فاسد ہے اورفاسد نکاح کو ختم کرنا ضروری ہے ۔نیز فاسد نکاح صرف عورت کے ختم کردینے سے بھی ختم ہو جاتا ہے،لہذا مذکورہ عورت کا اپنے شوہر کو چھوڑنا ضروری ہے اوراب تک جو کچھ ہوا اس پر تو بہ واستغفار کریں اورآئندہ نکاح کرنا ہوتو اپنے والدین اورسرپرستوں کو اعتماد میں لے کر گواہوں کی موجودگی میں باقاعدہ نکاح کریں۔

درمختار(4/266)میں ہے:

وشرط حضور شاهدين حرين او حروحرتين مکلفين سامعين کلامهما معا علي الاصح

درمختار(4/266)میں ہے:

(ويجب مهر المثل في نکاح فاسد )وهو الذي فقد شرط من شرائط الصحة کشهود

درمختار مع رد المحتار(4/267)میں ہے:

ویثبت (لکل واحد منهما فسخه ولو بغیر محضر من صاحبه ،دخل بها او لا)فی الاصح خروجا عن المعصیة فلاینافی وجوبه

قوله(فلاینافی وجوبه)قال فی النهر:وقول الزيلعي ولکل واحدمنهما فسخه بغير محضر من صاحبه لايريد به عدم الوجوب اذ لاشک في انه خروج من المعصية والخروج منها واجب بل افادة انها امر ثابت له وحده

شامی:4/149میں ہے:

قوله (ولاية ندب )اي يستحب للمرأة تفويض امرها الي وليها کي لا تنسب الي الوقاحة بحر

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved