• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

بغیر گواہوں کے لڑکی لڑکے سے کہے کہ ’’میں تجھے قبول ہوں‘‘ جواب میں لڑکا کہے کہ ’’ہاں تم مجھے قبول ہو‘‘ تو کیا نکاح ہو جاتا ہے؟

استفتاء

میرا سوال یہ ہے کہ اگر ایک لڑکی لڑکے سے گواہوں کی عدم موجودگی میں کہے کہ ”میں تجھے قبول ہوں ؟“ اور لڑکا کہے کہ ”ہاں تم مجھے قبول ہو“ تو کیا اس طرح نکاح ہوجاتا ہے ؟ اور اگر ہو جاتا ہے تو کیا مجامعت کر سکتے ہیں یا نہیں؟

وضاحت مطلوب ہے کہ : کوئی واقعہ پیش آیا ہے یا معلومات کے لئے سوال کیا ہے ؟

جواب وضاحت : معلومات کے لئے پوچھا ہے۔

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

مذکورہ صورت میں نکاح نہیں ہوا اور جب نکاح نہیں ہوا تو مجامعت بھی نہیں کر سکتے۔

توجیہ:       گواہوں کے بغیر ایجاب و قبول کرنے سے نکاح فاسد ہوتا ہے اور فاسد نکاح کو ختم کرنا واجب ہے۔ نیز سوال میں نکاح کی جو صورت ذکر کی گئی ہے اس میں گواہوں کے نہ ہونے کے ساتھ ساتھ دوسری خرابی یہ ہے کہ ایجاب و قبول ہی درست نہیں ۔  مذکورہ صورت  میں لڑکی کی طرف سے ایجاب کا جو جملہ ذکر کیا گیا ہے کہ ’’میں تجھے قبول ہوں ؟ ‘‘ وہ  استفہام ہے جو ایجاب میں شامل نہیں اور ایجاب و قبول چونکہ نکاح کے رکن ہیں اور رکن کے بغیر نکاح باطل ہوتا ہے، لہذا یہ نکاح باطل ہے۔

تحفۃ الفقہاء (118/2، طبع بیروت) میں ہے:”أما ركنه فهو الإيجاب والقبول من الزوجين، وهما لفظان يعبر بهما عن الماضي، أَو يعبر بأحدهما عن الماضي والآخر عن المستقبل“الہدایہ فی شرح البدایہ (2/1، اول کتاب النکاح) میں ہے:”قال (النكاح ينعقد بالايجاب والقبول بلفظين يعبر بهما عن الماضي) … (و ينعقد بلفظين يعبر باحدهما عن الماضي و الآخر عن المستقبل مثل ان يقول: زوجني، فيقول: زوجتك)“درمختار(4/98)میں ہے:”(و) شرط (حضور) شاهدين (حرين) او حروحرتين (مکلفين سامعين قولهما معا) علي الاصح“درمختار(4/266)میں ہے:”(ويجب مهر المثل في نکاح فاسد )وهو الذي فقد شرطا من شرائط الصحة کشهود“درمختار مع رد المحتار(4/267)میں ہے:”(و) یثبت (لکل واحد منهما فسخه ولو بغیر محضر من صاحبه ، دخل بها او لا) فی الاصح خروجا عن المعصیة فلاینافی وجوبه.قوله(فلاینافی وجوبه)قال فی النهر:وقول الزيلعي ولکل منهما فسخه بغير محضر من صاحبه لايريد به عدم الوجوب ، اذ لاشک في انه خروج من المعصية والخروج منها واجب بل افادة انها امر ثابت له وحده“کفایۃ المفتی (106/5) میں ایک سوال کے جواب میں مذکور ہے:’’اور ’’قبول کیا؟‘‘ ایجاب میں شامل نہیں، وہ تو استفہام ہے یعنی ’’ کیا تم نے قبول کیا؟ ‘‘ اور استفہام ایجاب نہیں‘‘۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔فقط واللہ تعالی اعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved