• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : ٹیلی فون صبح 08:00 تا عشاء / بالمشافہ و واٹس ایپ 08:00 تا عصر
  • رابطہ: 3082-411-300 (92)+
  • ای میل دارالافتاء:

بغیر علم میں لائے منگوانے والے سے نفع لینا

استفتاء

میں 17 سال سے اعظم کلاتھ مارکیٹ میں کپڑے کا کاروبار کر رہا ہوں، میرے پاس صرف مردانہ کپڑے ہوتے ہیں، میرا

تھوک کا کاروبار ہے، میرا ایک گاہک ہے اس کے ساتھ میری کوئی رشتہ داری نہیں ہے، مجھ سے مردانہ سوٹ خریدتا ہے، ایک دفعہ وہ مجھ کو  فون پر 30 سوٹ مردانہ  اور 30 سوٹ لیڈیز لانے کو کہتا ہے، مردانہ تو میری دکان سے مل جاتے ہیں، لیڈیز سوٹ میری دکان پر نہیں ہوتے، وہ گاہک مجھ سے کہتا ہے کہ تم بازار سے لیڈیز سوٹ کا ریٹ پتا کر کے مجھ کو بتاؤ۔ میں مارکیٹ سے لیڈیز سوٹ کا ریٹ پتا کرتا ہوں تو اس کی قیمت 650 ہوتی ہے، پر اس کو 800 روپے بتاتا ہوں، وہ گاہک مجھ کو کہتا ہے ٹھیک ہے، لے آؤ میں تم کو پیسے دے دوں گا۔ ڈیڑھ سو روپے ایک سوٹ کے منافع خود رکھ لیتا ہوں جو 4500 بنتا ہے، بازار سے جو لیڈیز سوٹ لیے ہوتے ہیں جس سے اس کو  650 کے حساب سے پیسے دے دیتا ہوں۔

جو 4500 روپے مجھے لیڈیز سوٹ سے منافع ملا ہے کیا وہ جائز ہے؟

تنقیح:

کیا آپ کے گاہک کو معلوم ہے کہ آپ لیڈیز سوٹ میں اپنا نفع بھی رکھتے ہیں یا معلوم نہیں؟

جواب تنقیح:

ان کو اس بات کا علم نہیں ہے کہ یہ اپنا نفع رکھ کر سوٹ دیں گے۔

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

مذکورہ صورت میں گاہک نے آپ سے کہا کہ ’’تم بازار سے لیڈیز سوٹ کا ریٹ پتہ کر کے مجھ کو بتاؤ‘‘ اس پر آپ نے جس سوٹ کا بازار میں 650 روپے ریٹ تھا اس کا ریٹ 800 روپے بتایا جو کہ صاف غلط بیانی ہے، لہذا آپ کے لیے مذکورہ نفع لینا جائز نہیں۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ فقط و اللہ تعالیٰ اعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved