- فتوی نمبر: 16-225
- تاریخ: 17 مئی 2024
- عنوانات: حظر و اباحت > کھیل و تفریح
استفتاء
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
ابھی بچوں کے اسلام میں پڑھنے سے معلوم ہوا شطرنج کھیلنا حرام ہے۔ تاش کے پتے جو بغیر کسی شرط کے کھیلے جاتے ہیں،کیا وہ بھی حرام ہے؟
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
بغیر جوہے کے بھی تاش کھیلنا ایک لغو اور بے فائدہ کام ہونے کی وجہ سے شرعاً ناجائز ہے، لہذا اس سے احتراز کرنا چاہیے۔چنانچہ مسائل بہشتی زیور جلد نمبر 2 صفحہ 433 میں ہے:
وہ کھیل جن میں موجود کسی دنیاوی منفعت کو شریعت نے قابل التفات نہیں سمجھا اور ان میں موجود خرابی کا اعتبار کرکے ان کو ناجائز قرار دیا مثلا شطرنج اور چوسر وغیرہ ،کیونکہ اگرچہ ان سے ذہن تیز ہونے کا فائدہ ہوتا ہے لیکن چونکہ عام طور سے یہ کھیل اللہ تعالی کے ذکر سے غافل کر دینے والے ہیں اور جمعہ اور جماعت سے رہ جانے کا باعث بنتے ہیں جو بہت بڑی خرابی ہےجبکہ ذہن تیزی کے لیے اور طریقے ہو سکتے ہیں، اس لیے یہ کھیل شریعت نے منع کر دیے ہیں۔یہی حکم تاش کا حکم بھی ،یہ حکم اس وقت ہے جب ان کھیلوں میں جوا نہ ہو۔
© Copyright 2024, All Rights Reserved