- فتوی نمبر: 9-230
- تاریخ: 05 جنوری 2017
- عنوانات: عبادات > زکوۃ و صدقات
استفتاء
محترم ومکرم مفتی صاحب! السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
گذارش ہے کہ ایک مدرسہ والے آمد و خرچ کے اعتبار سے تذبذب میں تھے کہ زکوٰۃ کو صحیح مصرف میں کیسے استعمال کیا جائے، تاکہ اللہ تعالیٰ کے ہاں آخرت میں مجرم نہ بنیں، اس کی کئی صورتیں ہم نے لکھی ہیں، قرآن وسنت کی روشنی میں ان کی نشاہدہی فرما دیں۔
1۔ رمضان المبارک کے مہینے میں زکوٰۃ اکٹھی کر کے بغیر تملیک کے اساتذہ کو تنخواہیں ادا کر دی جاتی ہیں۔
زکویہ کے پیسوں سے لکڑی منگوا کر کھانا پکانا
2۔ کبھی زکوٰۃ کے پیسوں سے لکڑی منگوا کر روٹی وغیرہ پکائی جاتی ہے۔
عشر کی قیمت سے اساتذہ کی تنخواہ ادا کرنا
3۔ گندم کے موسم میں عشری گندم جمع کر کے بیچ دی جاتی ہے اور اس کی قیمت سے اساتذہ کو تنخواہیں دی جاتی ہیں۔
اینٹیں اکٹھی کر کے تعمیر میں لگانا
4۔ رمضان کے مہینے میں بھٹوں سے اینٹیں اکٹھی کر کے مدرسہ کی تعمیر میں لگائی جاتی ہیں، یا فروخت کر کے اساتذہ کو تنخواہ دیدی جاتی ہے۔
اساتذہ کو رشید بک دینا کہ خود تنخواہ اکٹھی کریں
5۔ اساتذہ کو رسید بک دیدی جاتی ہے، کہ وہ اپنی تنخواہ خود اکٹھی کریں۔
ان مذکورہ پانچ صورتوں کے بارے میں شریعت کا حکم کیا ہے؟
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
1۔ یہ صورت جائز نہیں۔
2۔ یہ صورت بھی جائز نہیں۔
3۔ یہ صورت بھی جائز نہیں۔
4۔ اگر یہ اینٹیں زکوٰۃ کی مد میں لی جاتی ہیں تو انہیں تعمیر میں استعمال کرنا یا انہیں فروخت کر کے رقم اساتذہ کی تنخواہوں میں دینا جائز نہیں۔
5۔ مذکورہ صورت میں وصول شدہ رقم یا جنس اگر صدقاتِ واجبہ میں سے ہو تو اسے اپنی تنخواہ میں رکھ لینا جائز نہیں۔ اور اگر وصول شدہ رقم یا جنس صدقات واجبہ میں سے نہ ہو تو اس صورت میں اس وصول شدہ رقم یا جنس کو اپنی تنخواہ میں رکھ سکتے ہیں، تاہم یہ طریقہ متعدد مفاسد کی وجہ سے صحیح نہیں۔
فتاویٰ عالمگیریہ (170) میں ہے:
أما تفسيرها فهي تمليك المال من فقير مسلم غير هاشمي ولا مولاه بشرط قطع المنفعة عن المملك من كل وجه لله تعالى، هذا في الشرع كذا في التبيين.
فتاویٰ شامی (3/308) میں ہے۔
ولو دفعها المعلم لخليفته إن كان بحيث يعمل له لو لم يعطه صح، وإلا لا، أي لأن المدفوع يكون بمنزلة العوض.
بدائع الصنائع (2/200) میں ہے:
أما ركنه (الشرط) فهو التمليك لقوله تعالى (وآتوا حقه يوم حصاده) والإيتاء هو التمليك.
………………………………………………. فقط و الله تعالى أعلم
© Copyright 2024, All Rights Reserved