- فتوی نمبر: 11-67
- تاریخ: 06 مارچ 2018
- عنوانات: حظر و اباحت > متفرقات حظر و اباحت
استفتاء
ہم کوٹ ادو ضلع مظفر گڑھ کے رہنے والے ہیں ۔2006سے ہماری ملازمت بطور ڈاکٹر اپنے شہر سے 15کلو میٹر دور قصبہ سنانواں میں ہوئی ،کچھ عرصے بعد سنانواں میں ہی شام کو پرائیویٹ مریض دیکھنے شروع کیے ۔اس زمانے سے یہاں کے کچھ عطائی ڈاکٹر/دائیاں اور نامعلوم لوگ وقفے وقفے سے ہمارے بارے میں طرح طرح کے پروپیگنڈے کر کے اور غلط افواہ پھیلا کرہمیں ذہنی پریشانی /اذیت دیتے رہتے ہیں ۔مثلا ڈاکٹر کا ایکسیڈنٹ میں انتقال ہو گیا ۔ان کے کلینک میں مریض مرگیا اور ان پر قتل کا پرچہ ہے ان کے بچے کو کوئی اغواء کر کے لے گیا ۔ان کو کرپشن کے الزام میںFIAوالے لے گئے وغیرہ ۔اللہ معاف فرمائے ۔پھر لوگ بھی بغیر تحقیق کے یہ خبر لے کر آنا ً فاناً پھیلادیتے ہیں ۔یہاں تک کہ مختلف شہروں سے ہمیں خیریت کے فون آتے ہیں ۔کیا ایسی باتیں کرنا لوگوں کے لیے جائز ہے ؟قرآن وسنت میں کیا احکامات ہیں ؟لوگوں کی ہدایت کے لیے جامع مضمون تحریر فرمائیں ،ہمیں اس تکلیف پر اجر ملے گا ۔آئندہ بچاؤ کی کیا صورت اپنائیں ۔آنجناب سے بھی دعاؤں کی درخواست ہے ۔
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
بغیر تحقیق کے ایسی افواہیں پھیلانا جائز نہیں اور جو لوگ جان بوجھ کر محض پریشان کرنے کے لیے ایسی افواہیں پھیلاتے ہیں وہ سخت گنہگار ہیں اور قیامت کے دن جوابد ہ ہوں گے۔
© Copyright 2024, All Rights Reserved