- فتوی نمبر: 13-285
- تاریخ: 11 اپریل 2019
استفتاء
میں درجہ سادسہ کا طالب علم ہوں اور میری ٹانگ کا آپریشن ہوا ہے میں واکر سہارے سے چلتا ہوں ۔اور ٹانگ پر راڈ لگے ہوئے ہیں ۔میں صبح جب کلاس میں جاتا ہو تو وضو کر کے جاتا ہوں ۔لیکن ایک دوسبق کے کے بعد وضو ٹوٹ جاتا ہے۔ اور اس کے بعد تفسیر جلالین کا سبق بھی ہوتا ہے اور حدیث کا بھی ۔لیکن وضو کرنے جانا میرے لیے بہت مشکل ہے تو مدرسہ میں اس وقت میرے لیے کیا حکم ہے؟ میں اسباق طرح پڑھوں ؟
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
حاشیے والی ،،تفسیرجلالین ،،میں تفسیری مواد زیادہ ہے لہذا اسے بے وضو ہاتھ لگانا جائز ہے۔ اور احادیث کی کتابوں کو بہرصورت بغیر وضو پکڑنا جائز ہے ۔تاہم تفسیر ہو یا حدیث یا کوئی اور کتاب ان میں آیات قرآنیہ کو بغیر وضو ہاتھ لگانا جائز نہیں۔
شامی 1/352 میں ہے
وقد جوز اصحابنا مس كتب التفسير للمحدث ،ولم يفصلوا بين كون الاكثر تفسيرا او قرآنا ،ولو قيل به اعتبارا للغالب لكان حسنا (ولو قيل به ) اى بهذا التفصيل بان يقال ان كان التفسير اكثر لا يكره وان كان القرآن اكثر يكره ،والاولى الحاق المساواة بالثانى … وفى السراج عن الايضاح ان كتب التفسير لايجوز مس موضع القرآن وله ان يمس غيره وكذا كتب التفسير الفقه اذا كان فيها شيئ من القرآن
© Copyright 2024, All Rights Reserved