• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

بہنوئی کی دوسری بیوی کی اولاد سے نکاح کاحکم

استفتاء

السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ

ایک آدمی مثلا زید کا بہنوئی انور ہے اس کے نکاح میں ایک زید کی بہن زینب ہے اور ایک دوسری خاتون سلمہ ہے۔ آیازید دوسری خاتون سلمہ کی بیٹی جو کہ انور سے ہے اس سے نکاح کرسکتا ہے؟

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

مذکورہ صورت میں زید کے لیے انور کی بیٹی جو سلمہ سے ہے اس سے نکاح کرنا جائز ہے کیونکہ انور کی جو اولاد زینب سے ہے زید اس اولاد  کا ماموں ہے لیکن انور کی جو اولاد سلمی سے ہے زید اس کا کچھ نہیں لگتا لہذا زید اس کے حق میں اجنبی ہے اور نکاح کرسکتا ہے۔

فتاوی محمودیہ(11/290)میں ہے:

سوال: زید کی دو بیویاں ہیں ،زوجہ اولی سے ایک لڑکی پیدا ہوئی اس کے انتقال کے بعد زید نے نکاح ثانی کیا اس نکاح سے دو اولاد نرینہ پیدا ہوئی اور زوجہ ثانیہ کے ایک حقیقی بھائی بکر نے زوجہ اولی کی لڑکی سے نکاح کرلیا آیا یہ نکاح ازروئے شریعت درست ہے؟

جواب: زوجہ ثانی کے حقیقی بھائی بکر نے جو زید کی زوجہ اولی کی لڑکی سے نکاح  کیا ہے تو یہ شرعا درست ہے اس سے حرمت مصاہرت نہیں نہ نسبی حرمت ہے اگر کوئی حرمت رضاعت ہو تو امر آخر ہے۔

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved