- فتوی نمبر: 2-112
- تاریخ: 06 اکتوبر 2007
- عنوانات: عبادات > زکوۃ و صدقات
استفتاء
**** کی بہن فوت ہوگئی بہنوئی نے دوسرا نکاح کرلیا ۔ بہن کے بچوں میں سے ایک جوان بچی **** کے بھائ بکر نے اپنی کفالت میں لیکر اس کا نکاح **** کے بیٹے کے ساتھ کردیا۔ ابھی رخصتی کرنی ہے۔بکر غریب آدمی ہے رخصتی کے لیے کچھ تیاری ضروری کرنا چاہتا ہے تاکہ بچی احساس کمتری کا شکار نہ ہو اور اس کا خاوند بھی اس کو طعنہ نہ دے کچھ لیکر نہیں آئی۔
**** صاحب نصاب ہے آیا اس معاملے میں **** اپنی زکوة بکر کو دے سکتاہے ۔جبکہ بچی نے رخصت ہو کر **** کے گھر یہی آنا ہے۔اس میںکوئی قباحت تو نہیں؟ اس کے علاوہ **** کسی اور کے ذریعے بکر کو زکوٰة کی رقم دلاسکتاہے ؟کیا **** اپنی بہو کو زکوٰة دے سکتاہے ، رخصتی سے پہلے۔ نیز کی داماد کو زکوٰة دی جاسکتی ہے؟
وضاحت مطلوب ہے: پہلے اس بات کی وضاحت کریں کہ بھائی ،بھانچی اورداماد مستحق زکوٰة ہیں یا نہیں؟(یعنی ان کے پاس ساڑھے باؤن تولہ چاندی کی مالیت کے برابر کوئی چیز بنیادی ضروریات سے زائد موجود ہے یانہیں؟)
جواب:بھائی بھی زکوٰة کا مستحق ہے مقروض ہے ،بھانجی تو بالکل خالی ہاتھ ہے مستحق ہے ۔ کوئی چیز اس کے پاس نہیں۔ اور داماد بھی مستحق ہے۔
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
مذکورہ صورت میں**** اپنے بھائی بکر کو زکوٰة دے سکتاہے ۔ نیز ****کسی اور سے بھی بکر کو زکوٰة دلاسکتاہے۔**** اپنی بہو کو زکوٰة دے سکتاہے۔ داماد کوبھی زکوٰة دی جاسکتاہے ۔ فقط واللہ تعالیٰ اعلم
© Copyright 2024, All Rights Reserved