• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

بہو کے ذمے ساس سسر کی خدمت

استفتاء

شرعی قانون کے مطابق بہو پابند ہے کہ ساس سسر کی خدمت کرے؟

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

چند ایک موتی باتیں ذکر کی جاتی ہیں:

1۔ ہمارے ہندوستان و پاکستان میں عام طور سے مل جل کر رہنے کا رواج ہے، ایک ہی بلڈنگ میں ساس بہوئیں رہتی ہیں اور ایک ہی جگہ کھانا پکتا ہے۔ ساس سسر سے بہووں کو سہولت ملتی ہے اور بہووں سے ساس سسر کو ملتی ہے۔ ساس سسر بہووں کی بیماری اور دکھ سکھ میں اور زچگی وغیرہ میں تعاون کرتے ہیں، بچوں کی دیکھ بھال کرتے ہیں۔ اسی طرح جب ساس سسر بیمار پڑتے ہیں تو بہویں ان کی دیکھ بھال کرتی ہیں۔ ان کے کپڑے دھو دیے اور ان کو وقت پر کھانا دے دیا وغیرہ۔ ظاہر ہے کہ بیٹے کام کاج کے لیے جاتے ہیں وہ شام کو یا رات کو آ کر ماں باپ کو دیکھ سکتے ہیں۔ ایک چیز رواج میں ہو اور سب طرف اسی پر عمل ہو تو شریعت اس سے نہیں روکتی اور اس میں ثواب بھی ہے۔

2۔ لیکن اگر کوئی بہو ایسے خاندان کی ہو جس میں کوئی ایک دوسرے کی خدمت نہیں کرتا، خدمت کے لیے ملازم رکھے ہوں تو ایسی بہو سے خدمت کی توقع رکھنا نہیں چاہیے اور نہ اس کو خدمت کرنے پر مجبور کرنا چاہیے ، اگر وہ اپنی خوشی سے کرے تو اچھی بات ہے۔

3۔ اسی طرح وہ بہو جو ملازمت پر نکل جاتی ہے اور شام کو گھر واپس آتی ہے یا دو پہر کو آتی ہے لیکن شام کو پھر کام کاج میں لگ جاتی ہے اس سے بھی توقع نہیں کی جا سکتی۔

4۔ ساس سسر کی بیماری طویل ہو جائے تو صرف بہووں پر نہیں بلکہ پوتے پوتیوں سے اور بیٹے بیٹیاں اور بہوویں سب مل کر خدمت کریں تاکہ کسی ایک پر بوجھ نہ ہو۔

5۔ اگر کوئی بہو اڑ جائے کہ وہ خدمت نہیں کر سکتی اور گھر کا ماحول اس سے خراب ہوتا ہو تو اس کو بہر حال زبردستی بھی نہیں کی جا سکتی، لیکن  پھر آخر یہ وقت اس پر بھی آ سکتا ہے۔ البتہ اگر بہو کے پاس معقول عذر ہو تو اس عذر کا لحاظ رکھنا چاہیے۔

رہا سوال کا حتمی جواب تو وہ اس وقت دیا جا سکتا ہے جب کچھ تفصیل سے حالات کا ذکر ہو۔ فقط و اللہ تعالیٰ اعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved