- فتوی نمبر: 1-317
- تاریخ: 22 ستمبر 2007
- عنوانات: عبادات > زکوۃ و صدقات
استفتاء
ایک بیٹے کے حالات بوجہ آپریشن بائی پاس و دیگر معاشی طور پر بہتر نہیں ہیں۔ کیا زکوٰة کی رقم اپنی بہوکو یا پوتے پوتیوں کو ادا کرسکتی ہوں یا پھر کسی اور طریقہ معاونت کی کوئی صورت ہو تو براہ کرم واضح کریں۔
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
پوے، پوتیوں کو زکوٰة دینا جائز نہیں۔ البتہ اگر بہو مستحق زکوٰة ہو ( یعنی اس کے پاس ساڑھے باون تولہ چاندی کی مالیت کے برابر کوئی چیز بنیادی ضروریات سے زائد نہ ہو) تو اس کو زکوٰة دینا جائز ہے۔
( و ) لا إلى ( من بينهما ولاد) أو بينهما ( زوجیة) قال الشامي. و الولاد بالكسر مصدر ولدت المرأة ولادة و ولاداً مغرب أي أصله و إن علا كأبويه و أجداده و جداته من قبلهما و فرعه و إن سفل…. كأولاد الاولاد… يو يجوز دفعها لزوجة أبيه و ابنه و زوج بنته. ( شامی: 3/ 244)
© Copyright 2024, All Rights Reserved