- فتوی نمبر: 19-262
- تاریخ: 24 مئی 2024
- عنوانات: مالی معاملات > خرید و فروخت
استفتاء
محترم مفتی صاحب ہمارا سنار کا کام ہےدکاندارہمیں سونا دیتا ہےتو وزن کرکے دیتا ہے اور وزن کرکے لیتا ہے۔ اورہم اجرت اور چھیجت پر کام کرتے ہیں ایک ماہ یا زیادہ دنوں کے بعد اپنے اپنے کھاتے لا کرآیا گیا وزن دیکھ لیا جاتا ہے.ایک مرتبہ ایساہوا کہ دکاندار کے پاس جو ریکارڈ تھا وہ اس نے کاریگر کو دیکھنےسے منع کر دیا کئی ماہ بعد جب حساب دیکھا تو فرق تھا اور دکاندار کا کچھ سونا ہمارے حساب کے مطابق ہماری طرف زیادہ آ گیا تھا جکبہ دکاندار کے کھاتے میں ہماری طرف سے سونا کم تھا ،دکاندار کی طرف سے جو آدمی اس کام کے لے مقرر تھا ہم نے اس سے فرق تلاش کرنے کی بات کی تو اس نے کہا کہ میرا کام درج کرنا ہے دوسرے آدمی کے پاس ریکارڈ ہے اس سے بات کرو جب اس دوسرے آدمی سے بات کی تو اس نے بھی خاص توجہ نہ دی اور اسی طرح ہم دکاندار کے حساب کے مطابق کام کرتے رہے. پھر میں 7ماہ کے لیے جماعت میں چلا گیا اب کھاتے میں وہ فرق کہاں سے آیا ہے ڈھونڈ نا مشکل ہے ۔دوسری طرف صورت یہ ہے کہ دوکاندار کا جو آدمی ہمیں سونا دیتا ہے اس کا وزن ہمارے ترازو کے مطابق کم ہوتا ہے اور اس کے ترازو کے مطابق زیادہ ہوتا ہےاور جب ہم کام واپس جمع کرواتے ہیں تووہ ہمارے ترازو کا وزن پوچھ کر درج کرتا ہےجس کی بناء پر ہمارے پاس کم سونا آتا ہے اور ہم اسےزیادہ واپس کرتے ہیں کیونکہ اس کے ترازو نے زیادہ وزن بتایا تھا جس کی واپسی ہمارے ذمہ طے ہوئی تھی ۔ جب ہم نے اس کے بارے میں بات کی تو وہ کہتا ہے کہ ہمارا طریقہ اورترازوصحیح ہے کبھی کبھی ان کا دیا گیا وزن ہمارے ترازو کے مطابق زیادہ بھی ہو جاتا ہے. پوچھنا یہ ہے کہ دکاندار کا جوسابقہ سونا ہمارے حساب کے مطابق زیادہ ہے وہ ہم اس فرق میں جو کم ہوتا ہے استعمال کر سکتےہیں ؟
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
اگر آپ کا غالب گمان یہ ہے کہ جتنا دکاندار کا زائد سونا آپ کے حساب میں ہے اتنا یا اس سے زائد ترازو کے وزن میں فرق کی وجہ سے آپ کی طرف سے دکاندار کی طرف جاچکا ہے تو آپ اس زائد سونے سے اپنا فرق پورا کرسکتے ہیں ورنہ آپ کے حساب کے مطابق دکاندار کا جو زائد سونا آپ کی طرف آگیاہے اسے کسی بھی طریقے سے دکاندار کو واپس کردیں۔
© Copyright 2024, All Rights Reserved