- فتوی نمبر: 1-239
- تاریخ: 14 ستمبر 2007
- عنوانات: مالی معاملات > خرید و فروخت
استفتاء
سائل کو آڑھتی دس ہزار روپے دیتا ہے کہ دو ماہ بعد آپ سے میں بوری فلاں جنس 700 میں لوں گا۔ حالانکہ موجودہ قیمت 100 روپے ہے۔ وقت مقررہ پر وہ سائل بوریاں جنس دے دیتا ہے۔ کیا ایسا کرنا صحیح ہے۔ ( یاد رہے کہ موسم کاشت میں قیمت جنس ہذا کم ہو جاتی ہے) جبکہ آڑھتی کو جب جنس دیدی گئی تو وہ خود ذمہ دار ٹھہرا۔
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
یہ صورت بیع سلم کی ہے۔ اگر مندرجہ ذیل شرائط کا لحاظ کیا جائے تو یہ صورت جائز ہے۔ شرائط یہ ہیں:
1۔ مبیع کی جنس معلوم ہو۔
2۔ مبیع کی نوع معلوم ہو۔
3۔ اس کی صفت معلوم ہو۔
4۔ ثمن اور مبیع کی مقدار معلوم ہو۔
5۔ مدت معلوم ہو کہ کتنے عرصہ میں مبیع ملے گی۔
6۔ مبیع ادا کرنے کی جگہ معلوم۔
7۔ ثمن پر فوری قبضہ ہو۔
8۔ معاملہ کرنے کے وقت سے لے کر ادائیگی کے وقت تک مبیع مارکیٹ میں موجود ہو۔ فقط و اللہ تعالیٰ اعلم
© Copyright 2024, All Rights Reserved