• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : ٹیلی فون صبح 08:00 تا عشاء / بالمشافہ و واٹس ایپ 08:00 تا عصر
  • رابطہ: 3082-411-300 (92)+
  • ای میل دارالافتاء:

بکریوں کا نام “ماشاء اللہ “اور “بارک اللہ “رکھنا

استفتاء

کیا فرماتے ہیں علماء کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ ایک آدمی نے دو بکریاں پالیں، ان میں سے ایک کا نام “ما شاء اللہ” رکھ دیا اور دوسری کا نام “بارک اللہ” رکھ دیا ۔ کیا یہ نام رکھنا جائز ہے؟

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

پالتو جانوروں کا نام رکھنا شرعا جائز ہے لیکن ایسا نام نہ رکھا جائے جو عوام الناس کے لئے تشویش کا سبب بنے۔ چونکہ “بارک اللہ” اور ” ماشاء اللہ” دعا کے لئے استعمال ہوتے ہیں نہ کہ اسم کے طور پر اس لئے جانوروں کا نام “بارک اللہ” اور ” ماشاء اللہ”  رکھنا مناسب نہیں کیونکہ یہ عوام کیلئے تشویش کا سبب ہو گا۔

صحىح بخارى، کتاب الجھاد، باب اسم الفرس والحمار، حدیث نمبر 2855  میں ہے:

“حدثنا ابي بن عباس بن سهل، عن ابيه، عن جده، قال: كان للنبي ﷺ في حائطنا فرس، يقال له: اللحيف”

ترجمہ: ابی بن عباس بن سہل نے بیان کیا، ان کے دادا (سہل بن سعد ساعدی رضی اللہ عنہ) سے مروی ہے  کہ ہمارے باغ میں نبی کریم ﷺ کا ایک گھوڑا رہتا تھا جس کا نام لحیف تھا

عمدة القاری شرح صحيح البخاری میں ہے:

“مطابقته للترجمة ظاهرة لأن قوله فرس يقال له اللحيف يطابق قوله في اسم الفرس”

سنن ابو داؤد، کتاب الجہاد، باب فی الرجل یسمی دابتہ، حدیث نمبر 2559 میں  ہے:

“عن معاذ رضی الله عنه قال كنت ردف النبى ﷺ  على حمار يقال له عفير”

ترجمہ: حضرت معاذ ؓسے روایت ہے کہ میں جناب رسول اللہﷺ کے ساتھ ایک ایسے گدھے پر سوار ہوا جسے عفیر کہا جاتا تھا

بذل المجہود (طبع: دار الکتب العلمیہ بیروت) جلد نمبر 12 صفحہ نمبر 55 میں ہے:

“عقد هذا الباب إشارة إلى مشروعية تسمية الدواب من الحمار والفرس.قال الحافظ: وفي الأحاديث الواردة في هذا الباب ما يقوي قول من ذكر أنساب بعض الخيول العربية الأصيلة؛ لأن الأسماء توضع للتمييز بين أفراد الجنس”

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔فقط واللہ تعالی اعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved