• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

بالغہ لڑکی کا زبردستی نکاح

استفتاء

کیا فرماتے ہیں علماء کرام اس بارے میں کہ باپ اپنی نابالغہ بیٹی کا نکاح اپنی بہن کے بیٹے کے ساتھ کروانا چاہتا ہے جبکہ بیٹی کا ذہن اس طرف شادی کرنے کا بالکل نہیں ہے اور وہ بارہا زبان سے انکار بھی کر چکی ہے۔ بچی کے انکار کرنے کی بنیادی وجہ یہ ہے کہ بچی کی عمر تقریباً 16 سال ہے جبکہ لڑکے کی عمر تقریباً 29 سال ہے۔ جبکہ باپ اور چچا وغیرہ زبردستی کر کے اس بچی کا رشتہ وہیں کرنا چاہتے ہیں۔ باپ کے رشتے پر اصرار کرنے کی وجہ یہ ہے کہ وہ کہتا ہے کہ وہ میری بہن کا بیٹا ہے اور میں اسے رشتہ دینے کی بات کر چکا ہوں، میں زبان دے چکا ہوں اس لیے میں نے یہ رشتہ بہر صورت کرنا ہے۔

آیا مذکورہ افراد کا اس طرح سے بچی پر زبردستی کرنا شرعاً جائز ہے؟ اور اس طرح زبردستی سے کیا ہوا نکاح شرعاً منعقد ہو جائے گا؟

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

اتنی بات تو واضح ہے کہ بالغہ بچی کے نکاح میں اس کی رضامندی کو ملحوظ رکھنا ضروری ہے۔ لیکن ہماری زیر نظر صورت میں والد کا بچی کو مذکورہ رشتے پر مجبور کرنا درست ہے یا نہیں؟ یا بچی کو اپنی پسند نا پسند کی بنیاد پر رشتے سے انکار کرنا چاہیے یا نہیں؟ اس بارے میں کوئی رائے اس وقت تک قائم نہیں کی جا سکتی جب تک رشتے سے متعلق تمام حالات و واقعات اور والد اور بچی کا مؤقف تحریری صورت میں سامنے نہ آجائے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ فقط و اللہ تعالیٰ اعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved