• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

بینک کے ذریعے پیمنٹ کرنا

استفتاء

STC (سائنٹیفک ٹیکنیکل کارپوریشن) مزنگ چوک لاہور میں واقع ہے، بنیادی طور پر STC کی طرف سے لیبارٹری آلات امپورٹ کئے جاتے ہیں اور پاکستان میں سرکاری اور غیر سرکاری اداروں کو فراہم کیے جاتے ہیں۔

بعض اوقات پرنسپل کمپنیوں کو بینک کے ذریعے بھی ادائیگی کی جاتی ہے۔ اس کا طریقہ کار یہ ہوتا ہے کہ STC کی طرف سے متعلقہ بینک جا کر ایک ڈاکومنٹ تحریر کیا جاتا ہے جس پر یہ لکھا ہوتا ہے کہ STC کے اکائونٹ سے اتنی رقم فلاں کے اکائونٹ میں منتقل کر دی جائے، اب اگر اکائونٹ میں اتنی رقم ہو تو بینک یہ ٹرانزیکشن مکمل کر کے ایک تصدیقی کاپی STC کو بھیج دیتا ہے کہ آپ کے  اکائونٹ سے فلاں کے اکائونٹ میں اتنی رقم منتقل کی جا چکی ہے۔اور اگر اکائونٹ میں اتنی رقم نہ ہو جتنی رقم بھجوانا مطلوب ہے اور پارٹی کو اس سے زائد رقم بھجوانی ہو تو اس کے لیے بینک سے (Over Draft) بنوانا پڑتا ہے(جس کا مطلب یہ ہے کہ زائد رقم بینک اپنی طرف سے پارٹی کو بھیج دے گا اور اس رقم کی واپسی پر سود لے گا)۔ لیکن STC نے ابھی تک OD کا استعمال نہیں کیا۔

مذکورہ بالا معاملے کا شرعاً کیا حکم ہے ؟

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

بینک کے ذریعے ادائیگی کرنا جائز ہے ،لیکن بینک سے اوور ڈرافٹ (OD) بنوانا جائز نہیں،کیونکہ یہ قرض پر نفع لینا ہے جو بوجہ سود ہونے کے جائز نہیں ۔

(۱)            مسند الحارث: (۱/۵۰۰) میں ہے:

قال رسول ا:کل قرض جر منفعة فهو ربا۔

(۲)           فقہ البیوع: (۱/۴۴۱) میں ہے:

ربما یقع تسلیم النقود عن طریق التحویل المصرفی (Bank Transfer) وذلک بأن یکون لزید رصید فی حسابه الجاری(current account)لدی بنک الف ولعمرو رصید فی حسابه الجاری(current account)لدی بنک ب ،فیأمر زید بنک الف أن یحول مبلغا الی رصید عمرو فی بنک ب ،فحینما یدخل المبلغ فی رصید عمرو فی بنک ب ،یعتبر عمرو قابضا لتلک النقود .وحقیقته فقها أن بنک الف مدین لزید بمبلغ رصیده وأمره بتحویل المبلغ أمر بدفع دینه الذی علی البنک الی وکیل عمرو وبنک ب وکیل لعمرو فی قبض المبلغ ،فقبضه نیابة عن عمرو قبض من عمرو حکما .وبهذه الصفة قبض بنک ب قبض أمانة۔

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved