- فتوی نمبر: 4-275
- تاریخ: 26 نومبر 2011
- عنوانات: مالی معاملات > خرید و فروخت
استفتاء
ہماری ٹیوٹا کمپنی کا 3C ( Sales + Spare Support ) کا شو روم ہے۔ اس کے علاوہ لاہور شہر میں ٹوٹل ٹیوٹا کمپنی کے آٹھ عدد شو روم ہیں، ہماری تقریباً ساٹھ فیصد گاڑیاں کیش پر کسٹمر کو سیل ہوتی ہیں جس میں ٹیوٹا کمپنی ہمیں 25000 کمیشن کے طور پر دیتی ہے۔ اس میں ہر کسٹمر پیمنٹ ہمارے شوروم کی بجائے خود براہ راست ٹیوٹا کمپنی کو کرتا ہے۔ اسی طرح چالیس فیصد گاڑیاں جو لوگ یا کمپنیاں خریدتی ہیں وہ بنک کے ذریعہ سے خریدتی ہیں وہ کمپنی والے بنک سے اپنی گاڑی منظور کراتے ہیں۔ اور گاڑی کی ٹوٹل قیمت کاڈیمانڈ ڈرافٹ ٹیوٹا کمپنی کے نام پر بنا کردے دیتا ہے۔ اور وہ کمپنی والے ٹیوٹا کے کسی بھی شو روم سے گاڑی بک کروالیتے ہیں۔ اب اگر یہ کمپنی والے گاڑی ہمارے شو روم سےبک کرواتے ہیں تو کمپنی والے اس گاڑی کی سیل پر ہمیں 25000 روپے کمیشن دیتے ہیں۔ اب یہ گاڑی کیونکہ کمپنی والوں نے بنک کے ذریعہ سے لی ہے اس لیے یہ ڈیل ہمارے لیے جائز ہے یا نہیں؟
وضاحت: سائل نے فون پر وضاحت کی کہ سوال میں مذکورہ صورت میں شوروم والا کمپنی کا نمائندہ بن کر گاڑی فروخت کرتا ہے البتہ اگر شوروم والے نے اپنے پیسے دیکر گاڑی کمپنی سے خود خریدی ہو تو وہ اپنے لیے بیع کرتا ہے۔
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
ساتھ منسلک بینک کے بروشر کے مطابق بینک خریدار کو گاڑی خریدنے کے لیے قرض دیتا ہے اس صور ت میں آپ کی ڈیل جائز ہے کیونکہ خریدار کے بینک سے قرض لینے اورسود دینے میں آپ کا یا ٹویوٹا کمپنی کا کوئی دخل نہیں ہے۔ فقط واللہ تعالیٰ اعلم
© Copyright 2024, All Rights Reserved