- فتوی نمبر: 21-47
- تاریخ: 19 مئی 2024
- عنوانات: اہم سوالات > مالی معاملات > اجارہ و کرایہ داری
استفتاء
سونے کے زیورات کو بینک میں رکھوانا نقد رقم لے کر کیسا ہے؟ جبکہ بینک والے دی ہوئی نقدرقم ایک مخصوص وقت تک کچھ اضافے کے ساتھ واپس لیتے ہیں کیا یہ درست ہے ؟ مجھے پیسوں کی اشد ضرورت ہے تو ہم سال ،یا دو سال ،جو بھی وقت مقرر ہو بینک کو دی ہوئی رقم سے پانچ فیصد اضافے کے ساتھ واپس کردیں اور سونالےلیں ۔اور اگر طے شدہ وقت تک پیسے واپس نہ کیئےتو سونا بینک کا ہو جائے گا۔
وضاحت مطلوب ہے (۱)اشد ضرورت کس وجہ سے ہے ؟(۲)کس بینک سے لینے ہیں؟
جواب وضاحت (۱)ایک تو بیماری ہے ٹی بی کی اور کاروبار ہے پولٹری فارم کا۔(۲)نیشنل بینک سے لینے ہیں۔
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
مذکورہ صورت جائز نہیں ہے کیونکہ مذکورہ صورت میں بینک سے لی گئی رقم کی حیثیت قرض کی ہے اور قرض میں یہ شرط لگانا کہ واپسی پر اضافے کے ساتھ واپس کرنا ہوگا یہ سود ہے خواہ سونے کے زیورات بینک کے پاس رکھوائے جائیں یا نہ رکھوائے جائیں۔
اعلاء السنن (513/14) میں ہے:
قال ابن المنذر: أجمعواعلی أن المسلف إذا شرط علی المستسلف زیادةً أو هديةً فأسلف علی ذلك إن أخذ الزیادة علی ذلك ربا۔
تبيين الحقائق (6/ 29) میں ہے:
وكل قرض جر منفعة لا يجوز مثل أن يقرض دراهم غلة على أن يعطيه صحاحا أو يقرض قرضا على أن يبيع به بيعا؛ لأنه روي أن كل قرض جر منفعة فهو ربا، وتأويل هذا عندنا أن تكون المنفعة موجبة بعقد القرض مشروطة فيه، وإن كانت غير مشروطة فيه فاستقرض غلة فقضاه صحاحا من غير أن يشترط عليه جاز، ۔۔وذلك؛ لأن القرض تمليك الشيء بمثله فإذا جر نفعا صار كأنه استزاد فيه الربا فلا يجوز؛ ولأن القرض تبرع وجر المنفعة يخرجه عن موضعه، وإنما يكره إذا كانت المنفعة مشروطة في العقد۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔فقط واللہ تعالی اعلم
© Copyright 2024, All Rights Reserved