- فتوی نمبر: 3-193
- تاریخ: 21 مارچ 2010
- عنوانات: مالی معاملات > متفرقات مالی معاملات
استفتاء
*** کا ایک مکان ہے جو کہ م*** کرایہ پر لینا چاہتے ہیں۔ باقی تمام شرائط تقریباً طے پاچکی ہیں۔ ایک شک کے ازالہ کے لیے آپ کو زحمت دی ہے، کہ*** ایک بنک میں کام کرتے ہیں اوران کے کام کی نوعیت یہ ہے کہ وہ بنک میں موجود کمپوئرز اور سسٹم سافٹ ویئر کی مرمت اور دیکھ بھال کا کام کرتے ہیں۔ جبکہ عام بنکنگ کےکام سے ان کا کوئی تعلق نہیں ہے۔*** کے والد صاحب سعودی عرب میں ملازمت کرتےہیں اور وقتاً فوقتاً*** صاحب کو کچھ رقم بھی بھیجتے رہتے ہیں۔ معلوم یہ کرنا ہے کہ کیا
1۔*** صاحب کو مکان کرایہ پر دیا جا سکتا ہے؟
2۔ اگر دیا جاسکتا ہے تو کرایہ کس رقم سے وصول کیا جائے؟ بنک کی تنخواہ سے یا دیگر ذرائع سے حاصل کی گئی آمدنی سے؟
تفصیل سے تحریری جواب عنایت فرمائیں۔
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
مذکورہ صورت میں گھر کرایہ پر دینا جائز ہے۔ اگر چہ کرایہ کسی بھی آمدنی سے دیا جائے۔ فقط واللہ تعالیٰ اعلم
© Copyright 2024, All Rights Reserved