- فتوی نمبر: 24-181
- تاریخ: 23 اپریل 2024
- عنوانات: مالی معاملات > خرید و فروخت
استفتاء
جیسا کہ آج کل الیکٹرونکس اور دوسری گھریلو چیزیں مثلاً فرنیچر وغیرہ قسطوں میں دینے کا کاروبار عام ہے اسی طرح conventional banks(سودی بینک)بھی گاڑی اور گھر کے لئے قرض دے رہے ہیں تو ان سے قرضہ لینا یا islamik banks سے گھریا گاڑی لینا درست ہے یا نہیں؟
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
Conventional bank-1 (سودی بینک)صرف قرض دیتے ہیں جس پر بعد میں سود وصول کیا جاتا ہے لہٰذا ان سے قرضہ لینا ناجائز ہے۔
-2اسلامک بینک (مثلاً میزان بینک)قرض نہیں دیتے بلکہ ان کا مکمل ایک طریقہ کار (مثلاً گھر کی صورت میں شرکت متناقصہ)ہے جس میں سود تو نہیں لیکن تکافل ہوتا ہے جو ہماری تحقیق کے مطابق جائز نہیں، پھر بھی چونکہ مکان انسان کی بنیادی ضروریات میں داخل ہے اس لئے اگر اور کوئی ذریعہ نہ ہو تو اپنی ضرورت کا مکان بنوانے کے لئے اسلامی بینکوں کے ذریعے سے فائدہ اٹھانا جائز ہے،البتہ گاڑی چونکہ بنیادی ضروریات میں داخل نہیں ا س لئے گاڑی لینا جائزنہیں ہے۔
نوٹ:اسلامی بینک سے مکان لینے کے لئے ضرورت کا فیصلہ خود نا کیا جائے بلکہ اپنے تفصیلی حالات بتا کر دارالافتاء سے معلوم کیا جائے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔فقط واللہ تعالی اعلم
© Copyright 2024, All Rights Reserved