• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

بینک سے لیزپرلی گاڑی خریدنا اوربیچنا جائز نہیں

استفتاء

السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ

اسلامی بینک یا سودی بینک سے کسی آدمی نے لیز پر گاڑی لی ،اب یہ آدمی دوسرے آدمی سے کہتا ہے کہ تم مجھ سے یہ گاڑی خرید لو بینک جانےاور میں جانوں، بینک کی قسطیں میں خود ادا کروں گا اور عملا  کا غذات میں بھی پہلے آدمی کا ہی نام ہوگا، بینک کی طرف سے نوٹس اسی کے نام پر آئےگا، کیا اس خریداری کی اجازت ہے؟

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

جس آدمی نے اسلامی بینک یا سودی بینک سے گاڑی لیز پر لی ہواور ابھی تک اس کے ذمہ گاڑی کی قسطوں کی ادائیگی باقی ہو تو اس سے گاڑی خریدناجائزنہیں۔ اس کی دو وجہیں ہیں:

1.جب تک قسطیں مکمل نہ ہوں اس وقت تک خود بینک سے خریدنےوالے کی ملکیت میں گاڑی نہیں آتی اور غیر مملوک کی بیع جائز نہیں۔

  1. ہماری تحقیق میں بینک سے لیز پر گاڑی لینا جائز نہیں، خواہ بینک اسلامی ہویا سودی ہو،اور جس چیز کی بیع کے بارے میں معلوم ہو کہ وہ ناجائز ہوئی ہے تو اس چیز کو خریدنا بھی جائز نہیں ۔

چنانچہ امدادالاحکام جلد نمبر 3 صفحہ 420 میں ہے:

(الف) اگر معین طور پر یہ معلوم ہو جائے کہ اس بکری کی بیع بطریق فاسد ہوئی ہے تو اس کا گوشت خریدناجائزنہیں اوراگرعام رواج کی تو خبر ہے مگر کسی خاص کی بابت معلوم نہیں کہ اس کی بیع کس طرح ہوئی ہے۔ اس صورت میں احتیاط کرنا اچھا ہے ،مگر خرید لے گا تواس کاکھانا حلال ہوگا۔

قال في الاشباه:ناقلاعن القنيةغلب علي ظنه ان اکثربياعات اهل السوق لاتخلو عن الفساد فان کان الغالب هوالحرام تنزه عن شراءه ولکن مع هذا لواشتراه يطيب له اھ قال الحموي ووجهه ان کون الغالب في السوق الحرام لايستلزم کون المشتري حراما لجواز کونه من الحلال المغلوب والاصل الحل اھ(ص:92)قلت:وهذا الامکان يرتفع اذا علم کون المشتري بعينه من الحرام حرره الاحقرظفراحمدعفاعنه بامرسيدي حکيم الامت

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved