• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

بینک سے سود لیکر غریبوں کی مدد کرنا

استفتاء

اسلام میں سود لینے، دینے، گواہ اور لکھنے والے کے لیے سخت  وعید ہے۔میرا بینک میں سیونگ اکا ؤنٹ ہے جس پر ماہانہ کچھ پرافٹ ملتا ہے۔ہم کچھ دوستوں، عزیزوں اور گھر والوں نے ایک گروپ بنایا ہوا ہے۔جس سے ہر ماہ بیوہ، یتیم بچوں، بیماروں، مسکینوں اور بے سہارا افراد کی ماہانہ اور یکمشت مالی مدد کرتے ہیں۔مجھے جتنا منافع ملتا ہے میں گروپ میں غریبوں کی مالی مدد کے لیے  دے دیتا ہوں۔ اگر اس سے مجھے ثواب نہیں ملے گا تو کم از کم کسی غریب ضرورت مند اور ان کے بچوں کو دو وقت کی روٹی تو مل جائے گی۔اگر میں کرنٹ اکاؤنٹ کھلواؤں تو مجھے منافع تو نہیں ملے گا لیکن بینک تو میری رقم سے سود پر رقم دے گا اور منافع کمائے گا۔ میں تو تب بھی اس جرم میں برابر کا شریک ہونگا اور گنہگار ہونگا۔

میں نے کافی علمائے کرام، دینی کتابوں اور دینی علم رکھنے والوں سے رابطہ کیا لیکن کوئی  بھی مجھے مطمئن نہیں کرسکا۔ برائے  مہربانی قرآن و سنت کی روشنی میں میری رہنمائی کریں۔

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

آپ ایک نیکی کررہے ہیں  اور ایک گناہ کر رہے ہیں اور ایک غلط فہمی کا شکار ہیں۔ نیکی صدقہ کرنا  اور غریبوں کی مدد ہے اور گناہ سود لینا ہے جبکہ سود لینے کا گناہ اس نیکی کے مقابلے میں بہت بڑا ہے۔چنانچہ حدیث پاک میں ہے:

عن عبد الله بن مسعود رضی الله عنه، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال: الربا ثلاثة وسبعون بابا، أيسرها مثل أن ‌ينكح ‌الرجل أمه [مستدرك حاكم]

ترجمہ: حضرت عبداللہ بن مسعودؓ سے روایت ہے رسول اللہ ﷺ نے فرمایا سود کے وبال تہتر قسم کے ہیں سب سے ہلکی قسم ایسی ہے جیسے کوئی اپنی ماں سے بدکاری کرے۔

عن عبد الله بن سلام، عن رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال: «لدرهم ‌يصيبه ‌الرجل من الربا أعظم عند الله من ثلاثة وثلاثين زنية يزنيها في الإسلام [طبراني]

ترجمہ: حضرت عبداللہ بن سلامؓ سے روایت ہے رسول اللہﷺ نے فرمایا ایک درہم جو آدمی سود سے حاصل کرے اللہ تعالیٰ کے نزدیک مسلمان ہوتے ہوئے تینتیس مرتبہ زنا کرنے سے بھی زیادہ بڑا جرم ہے۔

آپ کی غلط فہمی  یہ ہے کہ آپ کرنٹ  اکاؤنٹ میں رکھوائے پیسے پر بینک کے سود لینے کو اپنا گناہ سمجھ رہے ہیں اور پهر دونوں گناہوں کا آپس میں تقابل کرکے خود سود لینے کو ترجیح دے رہے ہیں جب  کہ آپ کی یہ سمجھ درست نہیں۔ بینک آپ کے پیسے پراگر سود لے گا  بھی تو آپ اس کے شرعاً ذمہ دار نہیں ہیں اور اپنے سیونگ اکاؤنٹ سے  ملنے والے سود لینے کے گناہ میں آپ براہ راست ملوث ہیں ۔ اس لیے کرنٹ اکاؤنٹ پر اول تو آپ کو سود کا گناہ نہیں ہے اگر بالفرض ہو بھی تو سیونگ والے کے برابر آپ نے اس کو کیسے سمجھ لیا؟

حیرت ہے کہ اتنی موٹی سی بات آپ  کو کسی عالم نے کیوں نہیں سمجھائی اور اگر سمجھائی ہے تو آپ کی سمجھ میں کیوں نہیں آئی؟

بہرحال اب اس سود  لینے کے سنگین گناہ سے فوراً توبہ کریں اور سیونگ  اکاؤنٹ بند کروائیں۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔فقط واللہ تعالی اعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved