- فتوی نمبر: 11-126
- تاریخ: 19 فروری 2018
- عنوانات: مالی معاملات > سود > کمپنی و بینک
استفتاء
حضرت میں نے کپڑے کاکاروبار کیا تھا جس میں میں نے تقریبا 15لاکھ لگایا تھا جس میں اپنی بیگم کا کچھ مالیت کا سونا تھا کاروبار چل نہیں سکا اور ساری رقم ڈوب گئی اور میں ایک پرائیوٹ فرم میں نوکری کرنے لگا میں مارکیٹ میں تقریبا 10لاکھ کا مقروض ہو گیا ہوں اور تقریبا 340000میں نے مارکیٹ سے بحق لینے ہیں جو مجھے پچھلے تین سال سے مل نہیں سکے ۔اب مجھے UBLبنک سے 5لاکھ کا قرضہ مل رہا ہے اپنی تنخواہ کے عوض جس کا میں نے 970,000ادا کرنا ہے اپنی تنخواہ میں سے میں وہ پیسے لے کر مارکیٹ میں کپڑا لے کر دینا چاہتا ہوں جس کے عوض مجھے ماہانہ 25000روے منافع کی مد میں ہر ماہ آئیں گے جس سے میں اپنا قرض اور زیور بنا سکوں گا ۔اور آہستہ آہستہ قرض بھی ادا کرسکوں گا اور اپنے بچوں کیلئے اچھی زندگی بنا سکوں گا ۔میں نے بنک سے بات کی ہے کہ آپ مجھے ان پیسوں کے عوض ایک گاڑی لے دیں جو 5لاکھ کی ہو اور مجھے 970میں بیچ دیں اور ان پیسوں کی قسط رکھ لیں لیکن بنک نے کہا کہ ہم آپ کو پیسے دے سکتے ہیں آپ ان پیسوں کو جس طرح دین کی رو سے ہو بتا دیں جس سے میری آخرت بھی برباد نہ ہو اور اس رقم میں اللہ پاک کی رضا بھی شامل ہو جائے اور ان پیسوں سے اللہ پاک میرے لیے آسانیوں والے معاملات کردیں اگر مجھے وہ پیسے مل جاتے ہیں تو اللہ پاک کی رضاسے بہت آسانیاں ہو سکتی ہیں اور میں اپنی کچھ مشکلات بھی حل کرسکوں گا ۔اپنی دعائوں میں یاد رکھیے گا ۔اللہ پاک آپ کو خوش رکھے اور عافیت عطافرمائے ۔آمین
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
مذکورہ صورت سود پر قرضہ لینے کی ہے جو کہ جائز نہیں ۔البتہ مذکورہ حالات میں آپ اگر میزان بینک سے گاڑی لینے کا معاملہ کریں تو اس کی گنجائش ہے
© Copyright 2024, All Rights Reserved