• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : ٹیلی فون صبح 08:00 تا عشاء / بالمشافہ و واٹس ایپ 08:00 تا عصر
  • رابطہ: 3082-411-300 (92)+
  • ای میل دارالافتاء:

باپ کا بالغہ بیٹی کے ہونٹوں پر بوسہ دینے اور سینے پر شہوت سے ہاتھ لگانے  کا حکم

استفتاء

میرا مسئلہ یہ ہے کہ تقریباً 8 سال پہلے میرے والد نے شہوت کے ساتھ میرے سینے پر ہاتھ لگایا اور ہونٹوں پر بوسہ دیا، اس وقت میں بالغ تھی لیکن مجھے اس بات کا اندازہ نہیں تھا کہ اس سے بیوی حرام ہوجاتی ہے، میں نے گھر پر سب کو بتا دیا لیکن امی نے خاموش رہنے کا کہا کیونکہ ہمارا کوئی بھائی نہیں ہے، ہم تین بہنیں ہیں، اگر یہ بات  سب کو بتا دیتے تو میری بہنوں سے شادی کون کرتا؟ اب الحمدللہ میری دو بہنوں کی بہت اچھے گھر میں شادی ہوگئی ہے، اور اب میرا بھی نکاح ہونے والا ہے، میرے والدین ضعیف ہو گئے ہیں، امی ہی ابو کا خیال رکھتی ہیں، ان کو کھانا اور دوائی وغیرہ وہی دیتی ہیں، امی ابو ساتھ رہتے ہیں لیکن امی میرے ساتھ ہی سوتی ہیں،  کوئی جسمانی تعلق نہیں ہے، بس مجبوری میں  ساتھ رہ رہے ہیں، کیونکہ کہیں جا نہیں سکتے، اگر جائیں تو لوگ سوال کریں گے پھر کیا جواب دیں گے؟ اس مجبوری کی وجہ سے ہمیں ابو کے ساتھ رہنا پڑ رہا ہے، راہنمائی فرمائیں کہ (1)کیا اس صورتحال میں میری والدہ کو گناہ ہو گا؟ کوئی حل بتا دیں  تاکہ میری والدہ کو گناہ نہ ہو، میری والدہ بہت نیک خاتون ہیں، (2) یہ بھی بتا دیں کہ کیا ہم بیٹیوں کا رشتہ باپ کے ساتھ قائم ہے یا نہیں؟ کیونکہ وہ توبہ کر چکے ہیں۔

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

(1)مذکورہ صورت میں چونکہ جسمانی تعلق نہیں ہے لہذا اس صورتحال میں آپ کی والدہ کو گھر میں رہنے سے گناہ نہ ہو گا۔

(2)   ا ٓپ کا رشتہ باپ کے ساتھ قائم ہے۔

درمختار مع ردالمحتار (231/5) میں ہے:و فى المجتبى…….. قال: ولهما أن يسكنا بعد الثلاث في بيت واحد إذا لم يلتقيا التقاء الأزواج، ولم يكن فيه خوف فتنة انتهى.وسئل شيخ الإسلام عن زوجين افترقا ولكل منهما ستون سنة وبينهما أولاد تتعذر عليهما مفارقتهم فيسكنان في بيتهم ولا يجتمعان في فراش ولا يلتقيان التقاء الأزواج هل لهما ذلك؟ قال: نعم.(قوله: وسئل شيخ الإسلام) حيث أطلقوه ينصرف إلى بكر المشهور بخواهر زاده، وكأنه أراد بنقل هذا تخصيص ما نقله عن المجتبى بما إذا كانت السكنى معها لحاجة، كوجود أولاد يخشى ضياعهم لو سكنوا معه، أو معها، أو كونهما كبيرين لا يجد هو من يعوله ولا هي من يشتري لها، أو نحو ذلك والظاهر أن التقييد بكون سنهما ستين سنة وبوجود الأولاد مبني على كونه كان كذلك في حادثة السؤال كما أفاده ط.

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔فقط واللہ تعالی اعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved